لکھنؤ: اتر پردیش ریاستی کانگریس (یو پی سی سی) کے صدر اجے کمار للو بدھ کے روز اناؤ کی اس عصمت دری کی متاثرہ جسے اپنے مقدمہ کی پیروی کرنے جاتے وقت پیٹرول اور ڈیزل ڈال کر جلا دیا گیا، سے ملاقات کے لئے سول اسپتال پہنچے، حالانکہ پولس نے انہیں متاثرہ یا اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی۔ متاثرہ تقریباً 90 فیصد جل چکی ہے لکھنؤ کے سول اسپتال میں داخل ہے۔
اسپتال میں متاثرہ کی عیادت لے لئے اجے کمار للو نے کہا کہ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت سے صوبہ کی نظم و نسق کی صورت حال قابو میں نہیں آ رہی ہے جس کی وجہ سے ہر طرف جنگل راج نظر آتا ہے۔ نیز یوگی آدتیہ ناتھ کو واپس گورکھپور لوٹ جانا چاہئے۔
Published: 05 Dec 2019, 4:53 PM IST
واضح رہے کہ اناؤ کے تحت آنے والے بہار تھانہ علاقہ کے گاؤں ہندو نگر کی کی رہائشی متاثرہ کو جمعرات کے روز زندہ جلانے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ متاثرہ کو جلانے کا الزام بھی انہیں لوگوں پر عائد ہوا ہے جن پر اس کی آبرو ریزی کا الزام ہے۔ پولس نے اس معاملہ میں 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملزمان حال ہی میں ضمانت پر جیل سے چھوٹ کر باہر آئے تھے اور اب ان پر الزام ہے کہ انہوں نے پیٹرول ڈال کر عصمت دری کی شکار متاثرہ کو زندہ جلا دیا۔
Published: 05 Dec 2019, 4:53 PM IST
ریاستی کانگریس کے صدر اجے کمار للو نے یو پی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں جنگل راج مکمل طور پر قائم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ جرائم کم ہونے کا جھوٹا دعوی کر کے اپنی پیٹھ تھپتھپا ہیں۔ یوپی کے ڈائرکٹر جنرل آف پولس بھی اعداد و شمار کی بازیگری کر کے یہ کہتے ہیں ہے کہ جرائم میں کمی آئی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اتر پردیش میں قتل اور عصمت دری کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں، این سی آر بی (نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو) کی رپورٹ کے مطابق یوپی خواتین کے تئیں جرائم کے معاملہ میں پورے ملک میں سر فہرست آ چکا ہے اور یہ شرمناک بات ہے۔
Published: 05 Dec 2019, 4:53 PM IST
ریاستی کانگریس کے صدر اجے کمار للو 90 فیصد تک چل چکی زندگی اور موت کے درمیان جد و جہد کر رہی متاثرہ کی عیادت کے لئے لکھنؤ کے سول اسپتال پہنچے۔ برن یونٹ کے گیٹ پر موجود پولس انتظامیہ کی طرف سے روکے جانے پر انہوں نے وہاں موجود ڈاکٹروں سے متاثرہ کی حالت کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے ڈاکٹروں سے تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے وہاں موجود اعلی پولس افسران پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ واقعے کے تفتیش کار نے کس کے دباؤ میں کمزور تفتیش کی اور ملزمان کو جیل سے رہا کرنے میں مدد کی؟ انہوں نے کہا آخر عصمت دری جیسے گھناؤنے جرم کے معاملہ میں ملزمان اتنی جلدی جیل سے کیسے باہر آ جاتے ہیں؟ کیا ان مجرمان کو اقتدار کی پشت پناہی حاصل نہیں تھا؟ اہل خانہ سے ملاقات کرنے کا مطالبہ کرنے پر بھی پولس نے کہا کہ وہ یہاں موجود نہیں ہیں، اس سے بھی اپنے آپ ایک بڑا سوال کھڑا ہوتا ہے؟
Published: 05 Dec 2019, 4:53 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Dec 2019, 4:53 PM IST
تصویر: پریس ریلیز