بی جے پی نے اپوزیشن پارٹیوں کی زبردست مخالفت اور پارٹی کی بدنامی کو دیکھتے ہوئے آخر کار رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کو پارٹی سے نکال دیا۔ ملک بھر میں اپوزیشن پارٹیوں کے علاوہ مختلف سماجی و خواتین پر مظالم کے خلاف لڑنے والی تنظیموں نے سینگر کو پارٹی سے نکالنے کا مطالبہ کیا تھا اور ان کے خلاف احتجاج پچھلے دو سال سے ہو رہا تھا۔ اب جب کہ اناؤ عصمت دری میں متاثرہ لڑکی سڑک حادثہ میں بری طرح زخمی ہو گئی اور زندگی و موت کی جنگ لڑ رہی ہے، تو اس حادثہ کا الزام بھی سینگر پر لگ رہا ہے اور سی بی آئی پورے معاملے کی جانچ بھی کر رہی ہے۔ یہی سبب ہے کہ دو سال تک لوگوں کے احتجاج کے بعد اب سینگر کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ لیا گیا۔
Published: undefined
ویسے سینگر کے خلاف پارٹی کے ذریعہ سخت رخ اختیار کیے جانے کا اندازہ اسی وقت سے لگایا جانے لگا تھا جب پارٹی اعلیٰ کمان نے یو پی بی جے پی کے صدر سوتنتر دیو سنگھ کو جمعرات صبح اچانک دہلی طلب کیا تھا۔ اس کے بعد سوتنتر دیو سنگھ اپنے ایودھیا دورے کو درمیان میں ہی چھوڑ کر خصوصی طیارہ سے دہلی چلے گئے تھے۔ اس پوری سرگرمی کو دیکھ کر سیاسی ماہرین اس بات کا قیاس لگانے لگے تھے کہ سینگر کے خلاف کسی بھی وقت کارروائی ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اناؤ کے بانگرمئو اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے ٹکٹ پررکن اسمبلی چنے گئے کلدیپ سنگھ سینگر پر سال 2017 میں نابالغ لڑکی نے عصمت دری کا الزام عائد کیا تھا۔ متاثرہ لڑکی کے مطابق نہ صرف رکن اسمبلی بلکہ ان کے آدمیوں نے بھی اس کی عصمت کو تار تار کیا تھا۔ گزشتہ دنوں متاثرہ لڑکی ایک سڑک حادثہ میں بری طرح زخمی ہو گئی جس پر سوال کھڑے ہوئے ہیں اور اس میں بھی سینگر کے ہاتھ ہونے کا الزام لگا ہے۔ عصمت دری متاثرہ کے حادثہ کے دوران اس کی چچی اور موسی کی موت ہو گئی جب کہ وہ اور اس کا وکیل اسپتال میں زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز