اناؤ اجتماعی عصمت دری معاملہ میں اس وقت ایک نیا موڑ آ گیا جب عصمت دری کی متاثرہ جس کار میں سفر کر رہی تھی اس کار کی ایک ٹرک سے ٹکر ہو گئی جس میں متاثرہ لڑکی کی والدہ اور چچی کا انتقال ہو گیا ہےاور خود لڑکی کی حالت بہت نازک بنی ہوئی ہے ۔ اس حادثہ کو متاثرہ کے گھر والوں سمیت سماجوادی پارٹی اور کانگریس نے ایک بڑی سازش بتایا ہے اور سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے ۔
Published: undefined
متاثرہ کی بہن نے دعوی کیا ہے کہ اجتماعی عصمت دری کے ملزم بی جے پی کے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کے حامی مستقل سلح کرنے کے لئے جان سے مارنے کی دھمکی دے رہے تھے ۔ دوسری جانب اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی اکھیلیش یادو نے اس حادثہ کو ایک سازش بتایا ہے اور اس کی سی بی آئی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔واضح رہے پولس معاملہ کے دونوں پہلوؤں کو ذہن میں رکھ کر جانچ کر رہی ہے اور وہ اس کی جانچ قتل کی سازش اور حادثہ کے طور پر کر رہی ہے ۔
Published: undefined
رائے بریلی کے ایڈیشنل پولس سپریٹنڈنٹ ششی شیکھر سنگھ کے مطابق متاثرہ کے چچا رائے بریلی جیل میں بند ہیں اور متاثرہ کے رشتہ دار ان سے ملنے رائے بریلی جا رہے تھے کہ سلطان پور کھیڑا موڑ پر کار کی ٹکر ایک ٹرک سے ہو گئی جس میں چار لوگ شدید زخمی ہو گئے ہیں اور متاثرہ کی والدہ اور چچی کا انتقال ہو گیا ہے ۔ ششی شیکھر سنگھ نے بتایا کہ ٹرک ڈرائیور کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس سے پوچھ تاچھ جاری ہے ۔زخمیوں کا علاج لکھنؤ کے ٹراما سینٹر میں چل رہا ہے ۔ جس ٹرک سے کار کی ٹکر ہوئی اس ٹرک پر صرف یو پی 71 لکھا ہوا تھا اور نمبر پلیٹ چھپانے کے لئے اسے کالے رنگ سے رنگ دیا گیا تھا ۔
Published: undefined
دوسری جانب اناؤ کے ایس پی ایم کے ورما نے ایک چینل کو بتایا ہے کہ متاثرہ کو پولس سیکیورٹی ملی ہوئی تھی ’’پولس نے متاثرہ کو سیکیورٹی دی ہوئی تھی لیکن حادثہ کے وقت سیکیورٹی اہلکار متاثرہ کے ساتھ نہیں تھے ۔ اس کی جانچ کی جا رہی ہے اور جانچ کی رپورٹ کے بعد اس پر کارروائی کی جائے گی ‘‘۔
Published: undefined
سال 2017میں اناؤ اجتماعی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا تھا جب متاثرہ نے وزیر اعلی کی رہائش کے باہر خود کشی کرنے کی کوشش کی تھی ۔ پولس نے متاثرہ کے والد کو حراست میں لے لیا تھا اور والد کی پٹائی سے موت ہو گئی تھی۔ خاندان کے لوگوں نے پولس اور رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر پر مارپیٹ کا الزام لگایا تھا ۔اس کے بعد وزیر اعلی کے خلاف حز ب اختلاف نے سوال اٹھائے تھے اور سیاسی ہنگامہ کے بعد پورے معاملہ کی جانچ کو سی بی اائی کے حوالہ کر دیا گیا تھا ۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز