اُنّاؤ اجتماعی عصمت دری کیس میں متاثرہ خاتون کے والد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسے بے رحمی سے پیٹا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹروں کی ٹیم نے جو رپورٹ دی ہے اس کے مطابق بے رحمی سے پٹائی کے سبب متاثرہ کے والد کی بڑی آنت پھٹ گئی تھی اور اندر ہی اندر خون جمع ہوگیا تھا جس کے سبب زہر سارے جسم میں پھیل گیا ۔ جسم پر کم از کم 14 جگہ سنگین چوٹ کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔
Published: 10 Apr 2018, 4:12 PM IST
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سبھی زخم قریب ایک ہفتہ پرانے ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اندرونی چوٹوں کے سبب خون بہا اور اس سے مہلوک کو سپٹیسیمیا ہو گیا جس کے سبب پورے جسم میں زہر پھیل گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہلوک کو زبردست طریقے سے ٹارچر کیا گیا تھا اور اس کی موت اسی ٹارچر اور سپٹیسمیا یعنی اندرونی چوٹوں سے بہے خون کے سبب جسم میں زہر پھیل جانے سے ہوئی۔ اتر پردیش کے اے ڈی جی (نظم و نسق) آنند کمار نے خود ان باتوں کی تصدیق کی ہے۔
Published: 10 Apr 2018, 4:12 PM IST
اس درمیان چیف ہیلتھ افسر ایس پی چودھری کا بھی یہی کہنا ہے کہ جب عصمت دری متاثرہ کے والد کو اسپتال لایا گیا تو اس کی آنت پھٹ چکی تھی اور بہتے ہوئے خون کے سبب جسم میں زہر پھیل گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان سارے وجوہات سے مہلوک تکلیف میں تھا اور وقت سے علاج شروع نہ ہونے کی صورت میں اس کی موت ہو گئی۔
Published: 10 Apr 2018, 4:12 PM IST
پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد اتر پردیش حکومت اور پولس انتظامیہ میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ خصوصی طور پر پولس محکمہ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں کیونکہ اس رپورٹ سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر چوٹیں 7-6 دن پہلے کی تھیں تو اسے پہلے اسپتال میں داخل کیوں نہیں کرایا گیا؟ معاملے کے طول پکڑنے کے بعد اتر پردیش پولس نے اب ایک ایس آئی ٹی تشکیل دے دی ہے۔ یہ ایس آئی ٹی بی جے پی ممبر اسمبلی کلدیپ سینگر پر لگے عصمت دری کے الزامات کی جانچ کرے گی۔
Published: 10 Apr 2018, 4:12 PM IST
پولس نے پوسٹ مارٹم کے بعد منگل کی صبح سخت سیکورٹی میں اس کی آخری رسوم ادا کر دی ہیں۔ اس پورے معاملے کا حقوق انسانی کمیشن نے بھی نوٹس لیا ہے۔ کمیشن نے حراست میں ہوئی موت پر اتر پردیش حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
Published: 10 Apr 2018, 4:12 PM IST
اجتماعی عصمت دری اور پھر متاثرہ کے والد کی موت کا معاملہ اب سپریم کورٹ بھی پہنچ گیا ہے۔ وکیل ایم ایل شرما نے مفاد عامہ کی ایک عرضی داخل کر کے متاثرہ فیملی کو معاوضہ دینے اور معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ پولس معاملے میں غیر جانبدارانہ جانچ نہیں کر رہی ہے۔ عرضی کے مطابق معاملہ تقریباً ایک سال پہلے کا ہے لیکن پولس نے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
Published: 10 Apr 2018, 4:12 PM IST
اس قدر معلومات سامنے آنے کے باوجود ابھی تک بی جے پی ممبر اسمبلی کے خلاف نہ تو معاملہ درج کیا گیا ہے اور نہ ہی انھیں حراست میں لیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، اس نے سوموار کو وزیر اعلیٰ یوگی آتیہ ناتھ سے ملاقات کے بعد نہ صرف خود کو بے گناہ بتایا بلکہ متاثرہ فیملی کو ’نیچ‘ کہہ کر بے عزت کیا۔ اس معاملے پر سنٹرل سوشل جسٹس اینڈ رائٹس کے ریاستی وزیر رام داس اٹھاولے نے ایک چینل سے بات چیت میں کہا کہ اس معاملے میں قصورواروں کو سزا ملنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اگر بی جے پی ممبر اسمبلی نے عصمت دری کی ہے تو اسے پارٹی سے نکال دینا چاہیے۔
Published: 10 Apr 2018, 4:12 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Apr 2018, 4:12 PM IST
تصویر: پریس ریلیز