نئی دہلی: کسی بھی شخص کو دہشت گرد قرار دینے کے التزام کے ساتھ غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام(ترمیم)بل 2019پر جمعہ کو پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی۔ راجیہ سبھا میں زیادہ تر اپوزیشن اراکین نے قانون کے خلاف سرگرمی (روک تھام) ترمیمی بل 2019 کے التزاموں کے غلط استعمال ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اسے سلیکٹ کمیٹی یا مجلس قائمہ کو بھیجنے کی اپیل کی۔
Published: undefined
ایوان میں اس بل پر جمعہ کو شروع ہوئی بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ای کریم نے کہا کہ اس کے التزاموں کے غلط استعمال کے پورے امکان ہیں۔ اس کے پیش نظر ان کی پارٹی اس کی مخالف کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پولس انسپیکٹر کے عہدے کے افسر کو کسی بھی ریاست میں جاکر کسی بھی شخص کو گرفتار کا حق دیا جانا سب سے خطر ناک التزام ہے۔ انہوں نے کہا کہ سناتن تنظیم کو ممنوعہ قرار دیا جانا چاہئے۔
Published: undefined
راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا نے کہا کہ اس بل کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کے کچھ التزام بہت ہی خوفناک ہیں۔ حراست میں پوچھ تاچھ کا اختیار جانا بھی خطرناک ہے ۔کسی کو بھی دہشت گرد بتاکر گرفتار کرنے کے اختیار کا غلط استعمال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی اس طرح کے قانون کا غلط استعمال ہوا ہے۔
Published: undefined
ڈی ایم کے کے پی ویلسن نے کہا کہ ان کی پارٹی اس بل کی مخالفت کرتی ہے اور اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کرتی ہے۔دہشت گردی نے نمٹنے کی ضرورت ہے لیکن کسی پولیس انسپیکٹر کے عہدے کے افسر کو اتنے اختیارات دئے جانے کے نتیجے خطرناک ہوسکتے ہیں۔اس سے آئینی حقوق کا غلط استعمال ہوگا۔
Published: undefined
پی ڈی پی کے میر محمد فیاض نے کہا کہ ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرتی ہے کیونکہ اس طرح کے قانون کا اب تک سب سے زیادہ غلط استعمال جموں و کشمیر میں ہوتا رہا ہے۔ریاست کے سیکڑوں نوجوان ملک کی مختلف جیلوں میں بند ہیں اور 20سے 25سال کے بعد انہیں بے قصور بتا کر رہا کیا جاتا ہے تب تک ان کا پورا خاندان بکھر چکا ہوتا ہے ۔انہوں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں ابھی فوج کے 25ہزار اوربھیجنے کی خبریں آرہی ہیں اور اس سے ریاست کے لوگ بہت زیادہ خوف زدہ ہیں۔
Published: undefined
نامزدرکن کے ٹی ایس تلسی نے کہا کہ اس بل کے التزاموں کا غلطاستعمال ہونے کا پورا خدشہ ہے کیونکہ اب تک ایسا ہی ریکارڈ رہا ہے۔اس کا بہت خطرناک اثر ہوگا اور اس قانون میں یہ ترمیم غیر آئینی بھی ہے۔آپ کے سنجے سنگھ نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے قانونوں کا غلط استعمال ہونے کی ایک پوری تاریخ ہے۔بار بار اس کا غلط استعمال ہوا ہے۔اس کے التزام آئینی ڈھانچے کے خلاف بھی ہیں۔آئی یو ایم ایل کے عبدالوہاب نے کہا کہ ہر کوئی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے لیکن اس قانون کے التزام کے خطرناک حد تک غلط استعمال ہونے کا خدشہ ہے۔اس کے پیش نظر اسے سلیکٹ کمیٹی کوبھیجا جانا چاہئے۔کمیونسٹ پارٹی آٖف انڈیاکے ونے وشوم نے بھی اس کی مخالفت کی۔
Published: undefined
بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندر نے کہا کہ ہر کوئی دہشت گردی کے خلاف ہے اور ان کی پارٹی سرف حکومت سے یہ یقین دہانی چاہتی ہے کہ اس قانون کے التزاموں کا غلط استعمال نہیں ہوگا۔تیلگو دیشم پارٹی کے کنک میڈلا رویندر کمار نے کہا کہ ان کی پارٹی اس کی حمایت کرتی ہے کیونکہ یہ دہشت گردی کے خلاف ہے ۔وائی ایس آر کانگریس کے وجے سائی ریڈی نے کہا کہ ان کی پارٹی دہشت گردی کے خلاف ہے اور یہ قانون ملک کے مفاد میں ہے۔
نامزد رکن سوپن داس گپتا نے کہا کہ دہشت گردوں کو دانشورانہ سطح پر حمایت کی جانی بہت ہی خطرناک ہے۔انہوں نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے پاک ملک کےلئے اس طرح کے قانون کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined