میسور: کرناٹک کے میسور یونیورسٹی میں حال ہی میں مظاہرہ کے دوران ’فری کشمیر‘ (آزاد کشمیر) کے پوسٹر کے ساتھ حصہ لینے والی لڑکی نے سیلف میڈ ویڈیو کے ذریعہ معافی طلب کی ہے، اس کا کہنا ہے کہ اس کا ارادہ نفرت پھیلانا نہیں تھا بلکہ اس علاقے میں انٹرنیٹ پر لگائی گئی پابندی کی جانب خصوصی توجہ دلانا تھا۔
Published: undefined
جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)، دہلی میں ہوئے تشدد کی مخالفت میں ایم یو میں منعقد مظاہرہ کے دوران اس طالبہ نے ’فری کشمیر‘ کے پوسٹر کے ساتھ حصہ لیا تھا۔ اس نے ویڈیو میں کہا ہے کہ ’’میرا ارادہ کسی قسم کی نفرت پھیلانا نہیں بلکہ میں جموں وکشمیر میں انٹرنیٹ بند کیے جانے کو موضوع بنانا چاہتی تھی۔‘‘
Published: undefined
طالبہ نے کہا کہ ’’میں کسی بھی تنظیم سے تعلق نہیں رکھتی ہوں اور جانچ میں پولس کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہوں، میں غلط تاثر پیدا کرنے کے سلسلے میں معذرت خواہ ہوں۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ جے این یو کے خلاف میسور یونیورسٹی کے طالبہ نے من سنگوتری کے احاطے میں مظاہرہ کیا تھا جس میں طالبہ کے اس پوسٹر کے سلسلے میں تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد مقامی پولس نے مظاہرہ کے منتظم پر ملک سے غداری کا معاملہ درج کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز