ایک مسلم طالب کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال پر مرکزی وزیر بابل سپریو مشتعل ہو گئے۔ وہ سوال سے اس قدر ناراض ہوئے کہ دھمکی آمیز لہجہ اختیار کر لیا۔ انھوں نے طالب علم سے کہا کہ ’’بوریا بستر سمیٹ کر واپس بھیج دوں گا تمھارے ملک۔‘‘ دراصل سوشل میڈیا پر وزیر محترم کی ایک مسلم طالب علم سے بحث ہو گئی۔ طالب علم اور مرکزی وزیر کے درمیان بحث بازی کا یہ دور اس وقت شروع ہوا جب مرکزی وزیر نے 26 دسمبر کو جادھو پور کی طالبہ کے ذریعہ شہریت قانون کی کاپی پھاڑنے کی تنقید کرتے ہوئے اپنا ایک پوسٹ فیس بک پر شیئر کیا تھا۔
Published: undefined
مودی کابینہ میں شامل بابل سپریو کے اس پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک طالب علم مستفیض الرحمن نے ان سے اور مغربی بنگال بی جے پی صدر دلیپ گھوش کا ایجوکیشنل سرٹیفکیٹ مانگ لیا۔ طالب علم کے اس قدم پر مرکزی وزیر بری طرح ناراض ہو گئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مستفیض الرحمن پہلے مجھے تمھارا بوریا بستر سمیٹ کر تمھارے ملک بھیجنے دو اس کے بعد پوسٹ کارڈ کے ذریعہ تمھیں ریپلائی کروں گا۔‘‘
Published: undefined
مرکزی وزیر کے اس جواب پر طالب علم مستفیض الرحمن کافی مایوس نظر آ رہے ہیں اور انھوں نے ان سے معافی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ایک ہندی نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق مستفیض الرحمن نے کہا کہ اس طرح کا تبصرہ کرنے کے لیے بابل سپریو کو عوامی طور پر بلاشرط معافی مانگنی چاہیے۔ لیکن مرکزی وزیر نے مسلم طالب علم کے اس مطالبہ کو نہیں مانا اور کہا کہ مستفیض عادتاً ایسا کرتا رہتا ہے۔ طالب علم کو بے وقوف بتاتے ہوئے بابل سپریو نے کہا کہ انھوں نے ایسا کچھ بھی نہیں کہا جس کے لیے وہ معافی مانگیں۔ بابل سپریو نے کہا کہ ان کے رد علم سے طالب علم کے مذہب کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مستفیض الرحمن ویربھوم ضلع واقع علامہ بازار کے ایک کالج میں سائنس کا طالب علم ہے۔ مستفیض کا کہنا ہے کہ ’’میرے پاس اس بات کے کافی ثبوت ہیں کہ میں ہندوستانی ہوں۔ لیکن آپ نہیں جانتے ہیں کہ بنگالیوں کی عزت کیسے کی جاتی ہے اور آپ ابھی بھی ریاست کے رکن پارلیمنٹ ہیں... کیا آپ روزانہ گائے کا پیشاب پی رہے ہیں؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined