قومی خبریں

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں ’دہلی آرڈیننس بل‘ کیا پیش، کانگریس نے کہا ’یہ غیر آئینی ہے‘

آج برسراقتدار طبقہ اور حزب مخالف طبقہ دونوں نے ہی اپنے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو وہپ جاری کر راجیہ سبھا میں موجود رہنے کے لیے کہا ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس/ تصویر بشکریہ راجیہ سبھا ٹی وی
پارلیمنٹ ہاؤس/ تصویر بشکریہ راجیہ سبھا ٹی وی 

دہلی حکومت کے سینئر افسران کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق اختیارات چھیننے والا مرکزی حکومت کا دہلی آرڈیننس بل لوک سبھا سے پہلے ہی پاس ہو چکا ہے، اور اب اس بل کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں پیش کر دیا ہے۔ اس بل پر راجیہ سبھا میں بحث بھی شروع ہو چکی ہے۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ دہلی سروسز بل پر بحث کے بعد پیر کی شام ہی اس پر ووٹنگ ہو سکتی ہے۔ اس سے قبل لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کے بائیکاٹ کے درمیان صوتی ووٹوں سے اس بل کو پاس کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

آج برسراقتدار طبقہ اور حزب مخالف طبقہ دونوں نے ہی اپنے اپنے اراکین پارلیمنٹ کو وہپ جاری کر راجیہ سبھا میں موجود رہنے کے لیے کہا ہے۔ دہلی میں اختیارات کی جنگ والے اس بل پر عآپ کو 26 اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ تلنگانہ میں برسراقتدار بی آر ایس نے بھی اپنے راجیہ سبھا اراکین کو دہلی آرڈیننس بل کی مخالفت کرنے کی ہدایت دی ہے۔ حالانکہ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے اس بل کے خلاف ایوان سے بائیکاٹ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ لیکن بی جے ڈی، وائی ایس آر کانگریس اور ٹی ڈی پی جیسی غیر این ڈی اے پارٹیوں نے مودی حکومت کو بل پر حمایت دینے کا اعلان کر کیجریوال کے لیے مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔

Published: undefined

بہرحال، آج جب امت شاہ نے دہلی سروسز سے متعلق بل راجیہ سبھا میں پیش کیا تو کانگریس نے اسے غیر آئینی قرار دیا۔ اس بل پر بحث کے دوران کانگریس رکن پارلیمنٹ ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ’’بی جے پی کا نظریہ کسی بھی طرح سے کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھنے کا ہے۔ یہ بل پوری طرح سے غیر آئینی ہے۔ یہ بنیادی طور سے غیر جمہوری ہے، اور یہ دہلی کے لوگوں کی علاقائی آواز اور امیدوں پر براہ راست حملہ ہے۔ یہ وفاقیت کے سبھی اصولوں، سول سروسز جوابدہی کے سبھی پیمانوں اور اسمبلی پر مبنی جمہوریت کے سبھی ماڈلز کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ بی جے پی دہلی میں سپر سی ایم بنانے کی کوشش میں مصروف ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined