شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے میں بہاری مزدوروں کاقتل اور غیر بھارتیہ جنتاپارٹی (بی جے پی) کے زیراقتدرار ریاستوں میں مرکزی جانچ ایجنسیوں کے غلط استعمال کے معاملے پر مرکزی حکومت پر نشانہ لگایا ۔مرکزی حکومت پر طنز کرتے ہوئے مسٹر راؤت نے کہا کہ انہیں (مرکزی حکومت) انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے اپنے بہادر افسران کو ریاستی حکومت کے حکام اور سیاسی لیڈران کو پریشان کرنے کے بجائے قوم کی سلامتی کے لئے سرحد پر بھیجناچاہیے۔
Published: undefined
انہوں نے آج یہاں نامہ نگاروں کو بتایا، "مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ملک کو بتانا چاہیے جموں و کشمیر سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد وادی میں کیا ہورہا ہے۔ وادی کشمیر میں بہاری مزدوروں، کشمیری پنڈتوں اور سکھوں کا قتل ایک سنگین معاملہ ہے۔ "
Published: undefined
مرکزی حکومت پر طنز کرتے ہوئے شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ نے کہا، "حکومت نے کہا ہے کہ ہم پاکستان پر سرجیکل اسٹرائیک کریں گے۔ چین کےمعاملے پر خاموش کیوں ہیں۔ وہ (مرکزی حکومت) کیوں نہیں کہتے کہ وہ لوگ (مرکزی حکومت) چین پر سرجیکل اسٹرائیک کریں گے۔ اروناچل پردیش کی سرحد پر کیا صورتحال ہے۔‘‘
Published: undefined
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’ہم پاکستان کے ساتھ سماجی، تجارتی، اقتصادی اور دیگر اقسام کے تعلقات کوطویل وقت کے لئے مکمل خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
مسٹر راؤت نے کہا، "ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات نہیں رکھنا چاہتے۔ پاکستان کے ساتھ صرف کرکٹ کھیلنے پر پابندی نہیں، بلکہ اس سے تمام محاذوں پر تعلقات توڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ "
Published: undefined
مسٹر راؤت نے کہا، "آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کیا ہوا، سچائی سامنے نہیں آتی ہے۔ حکومت کے ذریعہ میڈیا کوکنٹرول کردیا گیاہے۔ حکام کے ذریعہ اپوزیشن رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیاہے۔ اس وجہ سے وادی کی اصل حالت کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہوپارہی ہے۔ حکومت کو ملک کو بتانا چاہیے کہ کشمیر میں کیا ہو رہا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے مہاراشٹر کے وزراء سے اپیل کی کہ وہ اپنی کرسیوں پر بیٹھنے کے بجائے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ان پر لگائے گئے الزامات کا جواب دیں۔ ریاست کے وزراء کی شبیہ کو برقرار رکھنے کے لیے انہیں بولناچاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز