قومی خبریں

تین طلاق آرڈیننس کی منظوری محض سیاست: کانگریس

مودی حکومت نے جس آرڈیننس کو منظور کیا ہے وہ 6 مہینے تک ہی موزوں ہوگا اس کے بعد اسے پارلیمنٹ سے پاس کرانا ہوگا۔ راجیہ سبھا سے اس بل کو منظور کرانا مودی حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنچ ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز مسلم خواتین

نئی دہلی: مسلم خواتین کو تین طلاق سے مبینہ آزادی دلانے کے لئے مودی حکومت نے آج تین طلاق پر مبنی آرڈیننس کو منظور کر لیا ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی کی صدارت میں ہوئی مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں اس آرڈیننس کی تجویز کو منظوری دی گئی۔ اس پر صدر جمہوریہ کے دستخط ہوتے ہی یہ قانون کی شکل لے لے گا۔

تین طلاق سے متعلق بل لوک سبھا میں نافذ ہوچکاہے لیکن راجیہ سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کی مخالفت کی وجہ سے یہ اٹک گیا تھا۔ قانون اور انصاف کے وزیر روی شنکر پرساد نے کابینہ کی میٹنگ کے بعد بتایا کہ ’’تین طلاق پر گزشتہ سال کے سپریم کورٹ کےفیصلے کے بعد بھی مسلسل اس کے معاملے سامنے آرہےتھے۔مسلم خواتین کو انصاف دلانے اور ان کی صنفی مساوات برقراررکھنے کےلئے اس طرح کا قانون بے حد ضروری ہوگیا تھا۔ اس لئے ،حکومت راجیہ سبھا میں بل پاس ہونے کا انتظار کئے بغیر اس پر آرڈیننس لے کر آئی ہے۔‘‘

Published: 19 Sep 2018, 12:34 PM IST

طلاق ثلاثہ پر مبنی بل لوک سبھا سے منظور ہو چکا ہے لیکن راجیہ سبھا میں معلق پڑا ہے۔

آرڈیننس لانے کے بعد کانگریس نے اسے مودی حکومت کی سیاست قرار دیا ہے۔ کانگریس کے رہنما رندیپ سرجے والا نے کہا، ’’مودی حکومت مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے لئے تین طلاق کو ایشو نہیں بنا رہی بلکہ وہ اسے سیاسی ایشو بنا رہی ہے۔‘‘

Published: 19 Sep 2018, 12:34 PM IST

اب آگے کیا ہوگا؟

Published: 19 Sep 2018, 12:34 PM IST

کوئی بھی قانون بنانے کے دو طریقہ ہوتے ہیں، یا تو اسے بل کے ذریعہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظور کرایا جائے یا پھر آرڈیننس لایا جائے۔ آرڈیننس پر صدر کی مہر لگتے ہی قانون بن جاتا ہے۔ لیکن حکومت کے سامنے مشکل یہ ہے کہ آرڈیننس محض 6 مہینے تک ہی موزوں ہوتا ہے اور اس درمیان اسے پارلیمنٹ سے منظور کرانا لازمی ہے۔ حکومت کو اس بل پھر راجیہ سبھا میں پیش کرنا ہوگا جہاں سے پہلے بھی وہ اسے منظور نہیں کرا پائی تھی۔

Published: 19 Sep 2018, 12:34 PM IST

قبل ازیں لاکھ کوششوں کو بعد بھی مودی حکومت اس بل کو راجیہ سبھا سے منظور نہیں کرا پائی تھی۔ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں پیش کرنے سے قبل کابینہ نے طلاق ثلاثہ سے متعلق مسلم خواتین (تحفظ حقوق ازدواج) بل 2017 میں تین ترامیم کی تھیں:

* مجسٹریٹ چاہے تو ملزم شوہر کو ضمانت دے سکتا ہے۔ حالانکہ جرم کو اب بھی غیر ضمانتی ہی قرار دیا گیا ہے۔

* ایف آئی آر درج کرانے کا حق متاثرہ بیوی، اس سے خون کا رشتہ رکھنے والے اور شادی کے بعد بنے رشتہ داروں کو ہی ہوگا۔

* مجسٹریٹ مناسب شرطوں پر شوہر۔ بیوی کے مابین سمجھوتہ کراسکتا ہے۔

واضح رہے کہ بنیادی بل میں ایک ہی نشست میں تین طلاق دینے کو غیر ضمانتی جرم قرار دیا گیا تھا اور اس میں سمجھوتہ کی کوئی شق موجود نہیں تھی۔

Published: 19 Sep 2018, 12:34 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 19 Sep 2018, 12:34 PM IST