بے روزگاری ملک میں ایک بڑا مسئلہ بنتی جا رہی ہے اور اس کو حل کرنے کی جانب حکومت کی کوئی سنجیدہ کوشش بھی نظر نہیں آ رہی ہے۔ جمعہ کے روز ایک معتبر ڈاٹا بیس کمپنی ’سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی‘ (سی ایم آئی ای) نے بےروزگاری سے متعلق تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق اس سال اکتوبر میں بے روزگاری کی شرح فیصد بڑھ کر8.48 ہو گئی ہے جو اگست 2016 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ واضح رہے اگست 2016 میں یہ شرح فیصد 9.59 تھی۔
Published: undefined
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق شہروں میں یہ شرح فیصد8.85 اور دیہات میں بے روزگاری کی شرح 8.28 فیصد رہی۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہندوستانی معیشت میں جو مندی کا رجحان ہے اس کا واضح اثر ہندوستانی صنعت پرنظر آ رہا ہے اور کاروبار کم ہونے کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح فیصد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
Published: undefined
نریندر مودی حکومت نےابھی تک معاشی مندی سے نمپٹنے کی جتنی بھی کوششیں کی ہیں سب ہی ناکام نظر آ رہی ہیں۔ اب جس تیزی سے بے روزگاری کی شرح فیصد میں اضافہ ہو رہا ہے اس کا اثر اقتصادیات پر تو ہوگا ہی ساتھ میں سیاسی بھی ہو سکتا ہے کیونکہ ہمارا ملک نوجوان ملک کہا جاتا ہے جہاں کی پینتس فیصد آبادی نوجوانوں کی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے سال 2014 میں بی جے پی نے انتخابات میں وعدہ کیا تھا کہ وہ ہر سال دو کروڑ روزگار فراہم کرے گی لیکن نئے روزگار تو فراہم ہوئے نہیں بلکہ ایک بڑی تعداد میں لوگوں کے پرانے روزگار بھی چلے گئے۔ حکومت کی نوٹ بندی کے فیصلہ کی وجہ سے ملک کی گھریلو صنعت تباہ ہوگئی اور چھوٹے کاروبار بھی بند ہوگئے۔ جی ایس ٹی کے غلط نفاذ کی وجہ سے بھی کاروبار متاثر ہوا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز