نیشنل سیمپل سروے آفس (این ایس ایس او) کی طرف سے جاری کیے گئے بے روزگاری کے اعداد و شمار نے مودی حکومت کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ کانگریس کے صدر راہل گاندھی سمیت دیگر حزب اختلاف کے رہنما اس معاملہ پر حکومت پر حملہ بول رہے ہیں۔ دریں اثنا مرکزی حکومت میں وزیر جتندر سنگھ کا بیان منظر عام پر آیا ہے کہ حکومت ہر ایک شخص کو نوکری نہیں دے سکتی، صرف منصوبوں کے ذریعے انہیں آمدنی کے مواقع مہیا کرا سکتی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق مرکزی وزیر جتندر سنگھ نے کہا کوئی بھی ذمہ دار حکومت سبھی کو نوکری نہیں دے سکتی لیکن روزگار کے منصوبوں کے ذریعہ انہیں مہارت کے بلبوتے کمائی کرنے کی طرف راغب کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکل ڈیولپمنٹ (مہارت کی ترقی) کی وزارت تشکیل دے کر وزیر اعظم نریندر مودی نے کمانے کے ذرائع کو فروغ دیا ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل سیمپل سروے آفس (این ایس ایس او) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی شرح 6.1 فیصد ہے۔ یہ شرح 45 سالوں کی بلند ترین سطح پر ہے۔ اس سے قبل 1972-73 میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 6 فیصد سے زیادہ تھی۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ اعداد و شمار نوٹ بندی کے بعد کے ہیں، جن کے منظر عام پر آنے کے ساتھ ہی مودی حکومت حزب اختلاف کے نشانہ پر آ گئی ہے۔
کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھی مودی حکومت پر نشانہ لگایا ہے۔ راہل گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے ان کا موازنہ جرمن تانا شاہ ہٹلر سے کیا۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے ٹوئٹ میں لکھا، ’’وعدہ کیا گیا تھا کہ نوجوانوں کو ہر سال 2 کروڑ نوکریاں دی جائیں گی لیکن اب 5 سال بعد معلوم چلا ہے کہ ملک تباہ ہو چکا ہے۔ آج ملک میں بے روزگاری کے اعداد و شمار 45 سال میں سب سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ صرف 2017-2018 میں 6.5 نوجوان بے روزگار ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں ’دی فہرر‘ (The Fuhrer) لفظ کا استعامل کیا ہے۔ جرمنی میں اس لفظ کا مطلب ’لیڈر‘ ہوتا ہے۔ نازی آرمی اس لفظ کا استعمال کرتی تھی۔
قبل ازیں کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے بھی مودی حکومت پر نشانہ لگایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی طرف سے 2 کروڑ نوکریاں دینے کا وعدی ایک مذاق ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اس رپورٹ کو سامنے نہیں آنے دینا چاہتی تھی یہی وجہ ہے کہ قومی اسٹیٹکس کمیشن کے دو ارکان نے استعفی دے دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined