نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو جے این یو کے سابق طالب علم اور اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد کی ضمانت کی عرضی پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات میں ملوث ہونے کی الزام میں انسداد دہشت گردی کے سخت قانون (یو اے پی اے) کے تحت ستمبر 2020 سے سلاخوں کے پیچھے قید ہیں۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کاز لسٹ کے مطابق جسٹس نوین چاولہ اور جسٹس شیلندر کور کی بنچ 7 اکتوبر کو عمر خالد کے کیس کی ایک بار پھر سماعت کرے گی۔ کیونکہ جسٹس کیت کی مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کے ساتھ ہی اس معاملے کی سماعت کو کچھ دنوں کے لئے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
گزشتہ کئی مواقع سے مسلسل عمر خاد کے کیس کی سماعت ملتوی کیا جا رہی ہے۔ اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس امیت شرما نے خالد کی درخواست پر سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔ جس کے بعد جسٹس پرتیبھا ایم سنگھ کی سربراہی والی بنچ نے اس معاملے کو 24 جولائی کو ایک اور بنچ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔
حالانکہ اس سال جولائی میں جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس گریش کٹھپالیا کی بنچ نے دہلی پولیس کو ایک نوٹس جاری کر کے عمر خالد کی ضمانت کی درخواست پر جواب داخل کرنے کو کہا تھا۔
Published: undefined
کچھ مہینہ قبل 28 مئی کو دہلی کی عدالت نے خالد کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ درخواست میں مقدمے کی سماعت میں تاخیر اور ضمانت پر رہا ہونے والے دیگر شریک ملزمان کے ساتھ برابری کا حوالہ دیا گیا۔ جنہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
وہیں اپریل 2022 میں بھی ایک ٹرائل کورٹ نے خالد کی پہلی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی اور بعد میں دہلی ہائی کورٹ نے بھی ان کی اپیل مسترد کر دی تھی۔
Published: undefined
اس سال فروری میں خالد نے سپریم کورٹ میں دائر اپنی ضمانت کی درخواست یہ کہتے ہوئے واپس لے لی تھی کہ حالات بدل چکے ہیں اس لیے انہیں نچلی عدالت میں دوبارہ ضمانت کی درخواست دینے کی اجازت دی جائے۔
واضح ہو کہ عمر خالد جو ستمبر 2020 سے حراست میں ہی ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سخت قانون (یو اے پی اے) اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی کئی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined