دہلی فساد معاملے میں سازش کے الزامات کا سامنا کر رہے جے این یو کے سابق اسکالر عمر خالد کو عدالت سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ انہوں نے ٹرائل عدالت کے روبرو ضمانت کی درخوات داخل کی تھی لیکن نے انہیں راحت دینے کے بجائے ان کی درخواست ضمانت ہی مسترد کردی۔ دہلی کی ککڑڈوما عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج سمیر باجپیئی کی عدالت نے عمر خالد کی یہ درخواست ضمانت کی مسترد کی ہے۔ عمر خالد نے حالات میں تبدیلی کا حوالہ دیتے ہوئے 14 فروری 2024 کو سپریم کورٹ سے اپنی درخواست ضمانت واپس لے لی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
Published: undefined
جسٹس بیلا ایم ترویدی اور پنکج متھل کی سپریم کورٹ کی بنچ 14 فروری کو اس معاملے کی سماعت کرنے والی تھی کہ عمر خالد کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے عدالت کو مطلع کیا کہ درخواست ضمانت واپس لی جا رہی ہے۔ بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا تھا کہ حالات میں تبدیلی کی وجہ سے ہم پیچھے ہٹنا چاہتے ہیں اور راحت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ٹرائل کورٹ کڑکڑڈوما میں درخواست ضمانت دی لیکن آج (28 مئی) ٹرائل کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج سمیر باجپیئی نےعمر خالد کی ضمانت کی درخواست خارج کرتے ہوئے بڑا جھٹکا دیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ عمر خالد کو ستمبر 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مجرمانہ سازش، ہنگامہ آرائی، غیر قانونی اجتماع کے ساتھ کئی دیگر جرائم کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس وقت سے وہ جیل میں ہیں۔ نچلی عدالت نے پہلے مارچ 2022 میں خالد کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس نے اکتوبر 2022 میں انہیں ریلیف دینے سے بھی انکار کردیا۔ اس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔ مئی 2023 میں سپریم کورٹ نے اس معاملے میں دہلی پولیس سے جواب طلب کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined