روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ سے متعلق لگاتار تباہی والی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اب یوکرین کے وزیر دفاع الیکسی ریزنیکوو نے کہا ہے کہ روسی حملہ آور کسی طرح سے اپنی یونٹس کی جنگی صلاحیت کو بنائے رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن یہ حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق حملہ آوروں نے خودسپردگی کر دی ہے اور اپنی جارحیت کو جاری رکھنے سے انکار کر دیا ہے۔
Published: undefined
این وی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریزنیکوو نے کہا ہے کہ روس میں قیدیوں اور مہلوکین کے رشتہ دار مخالفت کے لیے باہر جانا شروع کر رہے ہیں۔ روسی تشہیر کے واضح جھوٹ اب سامنے آ رہے ہیں۔ دشمن یوکرینی محافظوں کے ساتھ سیدھے مقابلے سے ڈرتا ہے۔ اس لیے یہ پرامن شہروں میں دور دراز سے گولہ باری کے ساتھ مجرمانہ پالیسی اپنا رہا ہے۔
Published: undefined
اوکرینسکا پراوڈا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نیپرو سٹی اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن کے چیف بورس فلاٹوو نے کہا ہے کہ مائیکولائیو علاقہ میں بشنتکا باشندوں نے دشمن کی پینٹسر ایس-1 یونٹ- ایک خودکار کلوز رینج اینٹی ایئرکرافٹ گن- اور میزائل یونٹ پر قبضہ کر لیا اور جلا دیا ہے۔
Published: undefined
فلاٹوو نے کہا کہ ’’بشنتکا کے لوگوں نے اس کے بارے میں جانے بغیر ہی 1.5 کروڑ ڈالر قیمت کی ایک جدید پینٹسر ایس-1 یونٹ پر قبضہ کر لیا اور اسے جلا دیا۔‘‘ انھوں نے طنز کستے ہوئے کہا کہ ’فاتح ملک‘ کا تکبر کرنے والے ملک کے فوجی چوہوں کی طرح یوکرینی علاقوں میں بھاگتے دکھائی دیئے۔
Published: undefined
دوسری طرف صحافی یوری بٹوسوو نے کہا کہ صرف ایک جیولن اینٹی ٹینک میزائل کے ساتھ ایک مسلح گاڑی میں سوار یوکرین کے مسلح افواج کی ایک بٹالین نے خارکیف کے پاس ایک لڑائی میں چھ روسی ٹینکوں پر قبضہ کر لیا۔ بٹوسوو کا کہنا ہے کہ ’’خرکیف کے پاس ایک لڑائی میں یوکرینی مسلح افواج کے بریگیڈ میں سے ایک کی مشینی بٹالین نے کرنل ڈینس کریلو کی قیادت میں روسی مسلح افواج کی 200ویں موٹرائزڈ رائفل بریگیڈ سے جدید روسی ٹی-80 بی وی ایم ٹینکوں میں سے چھ پر قبضہ کر لیا۔‘‘
Published: undefined
بٹوسوو کے مطابق یوکرینی بٹالین کے کمانڈر نے ان سبھی ٹینکوں کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جلد ہی کم از کم مائلیج کے ساتھ جدید روسی سامانوں کا استعمال کرنے والی ایک فریلانس کمپنی ہماری بٹالین کے حصے کی شکل میں دکھائی دے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز