گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے اجین واقع بیگم باغ میں پتھراؤ اور تشدد کا جو واقعہ پیش آیا تھا، اس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے عبدالرفیق نامی شخص کا دو منزلہ مکان منہدم کر دیا، لیکن ہندوستان کی گنگا-جمنی تہذیب کی مثال پیش کرتے ہوئے میرا بائی نے 19 لوگوں پر مشتمل عبدالرفیق کی فیملی کو اپنے گھر میں پناہ دے دی۔ میرا بائی کا کہنا ہے کہ رفیق کی کوئی غلطی نہیں تھی اور ان کا مکان منہدم کر کے ایک غریب پر ظلم کیا گیا ہے۔
Published: undefined
دراصل ’بھارتیہ جنتا یوا مورچہ‘ (بی جے وائی ایم‘ کے کارکنان بیگم باغ علاقہ میں نعرہ بازی کرتے ہوئے گزر رہے تھے جب ان پر ایک چھت سے پتھراؤ شروع ہو گیا تھا۔ انتظامیہ کو جب اس سلسلے میں خبر ملی تو 26 دسمبر کو عبدالرفیق کا دو منزلہ مکان منہدم کر دیا گیا۔ رفیق اور اس کی فیملی انتظامیہ کے سامنے منتیں کرتے رہے، لیکن افسران نے ان کی ایک نہ سنی۔ رفیق کی تکلیف کو دیکھتے ہوئے ان کی پڑوسی میرا بائی نے اپنے گھر میں پوری فیملی کو پناہ دی۔
Published: undefined
اس سلسلے میں ہندی نیوز پورٹل ’جن ستّا‘ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں میرا بائی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’’عبدالرفیق کے ساتھ برا ہوا، ان کی غلطی نہیں تھی۔‘‘ میرا بتاتی ہیں کہ عبدالرفیق دہاڑی مزدور ہیں اور انھوں نے سرکاری پٹّے کی زمین پر گزشتہ 35 سال میں پائی پائی جوڑ کر دو منزلہ مکان بنایا تھا۔‘‘ بتایا جاتا ہے کہ پولس حنا اور یاسمین نام کی دو خواتین کو تلاش کر رہی تھی کیونکہ ان کے مطابق بی جے وائی ایم کارکنان پر میرا کی چھت سے دو خواتین پتھر بازی کرتی پکڑی گئی تھیں۔ لیکن جب پولس کو پتہ چلا کہ میرا ہندو ہے، تو پھر انھوں نے عبدالرفیق کے خلاف کارروائی کی۔ میرا کا کہنا ہے کہ عبدالرفیق کی بیوی نفیسہ اور بیٹیوں کو انتظامیہ نے بولنے تک کا موقع نہیں دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined