قومی خبریں

آدھار: گھبرائی مودی حکومت نے کیا نیا انتظام

صرف 500 روپے میں 100 کروڑ لوگوں کی ذاتی جانکاری فروخت ہونے کی خبروں کے بعد مرکزی حکومت نے ’آدھار‘ کی سیکورٹی کے لیے ورچوئل آئی ڈی کا طریقہ نکالا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

500 روپے میں ’آدھار‘ کی جانکاری فروخت ہونے کی خبر کے بعد مرکز کی نریندر مودی حکومت کی چہار جانب سے تنقید شروع ہو گئی تھی جس کے بعد اس سلسلے میں حکومت کو ایک نیا قدم اٹھانا پڑا ہے۔ لوگوں کی ناراضگی کو ختم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے یو آئی ڈی اے آئی نے دو سطحی ایک نیا نظام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس دو سطحی نظام میں کسی بھی ’آدھار‘ ہولڈر کے لیے آدھار کے 12 نمبروں کی جگہ 16 نمبروں کی ایک شناخت یعنی ورچوئل آئی ڈی بنائی جائے گی اور اس کا استعمال محدود ہوگا۔ ایسا کرنے سے کسی بھی شخص کے ’آدھار‘ کی جانکاری کسی ایجنسی کے پاس نہیں جا سکے گی اور اس کی تفصیلات محفوظ رہ سکے گی۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس 16 نمبر کی ورچوئل آئی ڈی کی وجہ سے کسی بھی آدھار نمبر کی توثیق کے وقت آپ کو اپنا آدھار نمبر بتانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس طرح آدھار کی توثیق اور تصدیق پہلے سے زیادہ محفوظ ہو جائے گی۔ یہ ورچوئل آئی ڈی صرف ضرورت کے وقت ہی کمپیوٹر سے جنریٹ ہوگا، ابالکل اسی طرح جس طرح وَن ٹائم پاسورڈ جنریٹ ہوتا ہے۔ یو آئی ڈی اے آئی نے سبھی ایجنسیوں سے اس سال یکم جون تک اس نئے نظام کو اپنانے کے لیے کہا ہے۔ نیا نظام یکم مارچ سے شروع ہو جائے گا۔

اس نئے سسٹم سے پیدا محدود کے وائی سی یعنی ’نو یور کسٹمر‘ آدھار کا استعمال کرنے والوں کے لیے نہیں بلکہ ایجنسیوں کے لیے ہوگا۔ دراصل ابھی تک ہوتا یہ ہے کہ کسی بھی کام کے لیے کوئی بھی ایجنسی آپ سے آدھار کی تفصیل طلب کرتی ہے اور اسے اپنے سسٹم میں محفوظ کر لیتی ہے۔ یہاں سے آپ کے آدھار کی تفصیلات کہیں بھی شیئر ہونے کا ہمیشہ خطرہ رہتا ہے۔ لیکن نئے سسٹم میں ورچوئل آئی ڈی سے ہونے والے محدود کے وائی سی میں آپ کے آدھار نمبر کی توثیق تو ہو جائے گی لیکن ایجنسی کے پاس آپ کا آدھار نمبر نہیں ہوگا۔ ایسی صورت میں ایجنسی آپ کے آدھار نمبر کو اسٹور بھی نہیں کر سکے گی۔

Published: undefined

دوسری طرف اس سہولت کے تحت ایجنسیوں کو بغیر آپ کے آدھار نمبر کے ہی اپنا خود کا کے وائی سی کرنے کی اجازت ہوگی۔ ایجنسیاں ٹوکن کے ذریعہ یوزرس کی شناخت کریں گی۔ کے وائی سے کے لیے آدھار کی ضرورت کم ہونے پر ان ایجنسیوں کی تعداد بھی گھٹ جائے گی جن کے پاس آپ کے آدھار کی تفصیلات ہوں گی۔ یہاں یہ جاننا لازمی ہے کہ حال ہی میں ’ٹریبیون‘ اخبار نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس کے مطابق صرف 500 روپے میں اور 10 منٹ کے اندر کسی بھی شخص کے آدھار کی تفصیل خریدی جا سکتی تھی۔ اس کے بعد کافی ہنگامہ برپا ہوا اور مرکزی حکومت نے اس خبر کو شائع کرنے والے اخبار اور خبر لکھنے والی صحافی کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کرا دیا۔ حکومت کے اس قدم کی چوطرفہ تنقید ہوئی۔ یہاں تک کہ ایڈیٹرس گلڈ اور کانگریس نے بھی ایف آئی آر کیے جانے کو غلط ٹھہرایا۔ خبر لکھنے والی صحافی کو اس خبر کے لیے اعزاز تک دیے جانے کی وکالت کی۔

واضح رہے کہ کچھ دنوں پہلے ہی آر بی آئی کی مدد سے تیار ایک رپورٹ میں یہ بات کہی گئی تھی کہ آدھار کے غلط استعمال کو روکنا بہت مشکل ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ آدھار سے ہونے والے فوائد سے متعلق بھی کچھ واضح نہیں ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق آدھار کو موجودہ وقت میں بھی اور آنے والے وقت میں بھی کافی چیلنجز کا سامنا ہے۔ سب سے بڑا چیلنج ڈاٹا چوری کا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ منافع میں یقین رکھنے والی کاروباری دنیا ڈیٹا چوری کر کے اسے اپنے فائدہ کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ آدھار ڈاٹا آسانی سے لیک ہو سکتا ہے اور ایسی صورت میں سائبر کریمنل اس سے ائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined