نئی دہلی: وزارت تعلیم نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن-قومی اہلیت ٹیسٹ (یو جی سی-نیٹ 2024) کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت تعلیم نے یہ فیصلہ دھاندلی کی اطلاعات ملنے کے بعد کیا ہے، جس کے بعد اس معاملے کی سی بی آئی انکوائری کا حکم دیا ہے۔ یو جی سی-نِٹ کا انعقاد نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے 18 جون کو دو شفٹوں میں کیا تھا۔ وزارت تعلیم کے اس فیصلے کے بعد اب کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے اس معاملے کو لے کر مودی حکومت پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا وزیر تعلیم اس ناقص نظام کی ذمہ داری لیں گے؟
Published: undefined
نیٹ امتحان کو لے کر مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت کی بدعنوانی اور دھاندلی نوجوانوں کے لیے جان لیوا ہے۔ نیٹ امتحان میں ہوئی بدعنوانی و دھاندلی کی خبروں کے بعد اب 18 جون کو ہونے والا یو جی سی-نیٹ کے امتحان بھی دھاندلی کے خدشے کی وجہ سے منسوخ کر دیا گیا ہے۔ کیا اب جوابدہی طے ہوگی؟ کیا وزیر تعلیم اس ناقص نظام کی ذمہ داری لیں گے؟
Published: undefined
دوسری جانب این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے یو جی سی-نیٹ منسوخ ہونے پر این ٹی اے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہے کہ این ٹی اے پر فوری طور پر پابندی لگائی جائے اور اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
رکن پارلیمنٹ گورو گوئی نیٹ-یوجی معاملے میں پر حکومت پر اپنی لاپرواہی کو چھپانے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت اپنی لاپرواہی کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی اس کا نوٹس لیا ہے۔ ملک کے لوگوں نے اس کا نوٹس لیا ہے۔ کانگریس پارٹی اور انڈیا الائنس 24 لاکھ بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دے گی۔
Published: undefined
کانگریس کے علاوہ عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سندیپ پاٹھک نے نیٹ امتحان کے معاملے پر بی جے پی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہے ملک میں اگر کوئی پیپر لیک ہوتا ہے تو سخت قانون بنایا جائے تاکہ ملزم کو سخت سزا مل سکے۔ نیٹ صرف ایک مثال ہے۔ جہاں بھی بی جے پی کی حکومت ہے وہاں پیپر لیک ہونے کے واقعات عام ہوتے جارہے ہیں۔ گجرات پیپر لیک کا مرکز بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹ کوئی چھوٹا امتحان نہیں ہے، پرچہ لیک کرنے میں ضرور کوئی بڑا گٹھ جوڑ ہوگا اور اس کا کوئی سرغنہ کوئی طاقتور شخص ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined