اُدے پور: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ’نو سنکلپ شیویر‘ کے اختتامی اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران یہ واضح کر دیا کہ کانگریس کو واپس عوام کے پاس جانا پڑے گا اور عوامی مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے عوام کو انتباہ دیا کہ آج جوحالات ہیں اور جس طرح اداروں پر حملہ ہو رہے ہیں اس سے ملک میں آگ لگ سکتی ہے، کانگریس کو اپنا کردار ادا کرتے ہوئے یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ملک میں یہ آگ نہ لگے۔
Published: undefined
جیسے ہی راہل گاندھی اپنے خطاب کے لئے ڈائس پر آئے ویسے ہی وہاں موجود کانگریس کارکنان نے راہل گاندھی کے حق میں نعرے لگانے شروع کر دیئے۔ اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے واضح کیا کہ وہ کانگریس کے ساتھ آر ایس ایس کے نظریہ کے خلاف بھی لڑائی میں پیش پیش ہیں۔ انہوں نے کہا یہ کانگریس ہی ہے جس میں کھل کر تبادلہ خیال ہوتا ہے۔ ایسا بی جے ہی اور آر ایس ایس میں ممکن نہیں ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اس موقع پر واضح کر دیا کہ ایسا علاقائی پارٹیاں بھی نہیں کر سکتی ہیں، جبکہ عام کانگریس ورکر اپنی اعلی قیادت کے سامنے اپنی رائے پیش کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی اور سنگھ کانگریس پر حملہ بولتے ہیں اور کبھی وہ علاقائی پارٹیوں پر حملہ نہیں کرتے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ میں نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ آئین میں ہندوستان کی تعریف کسی ملک کی طرح نہیں ہے بلکہ یہ ایک یونین کے طور پر کی گئی ہے۔ ملک کے ادارے کانگریس کے بڑے رہنماؤں نے قائم کئے تھے، یہ کسی فرد کے نہیں ہیں، بلکہ ہندوستان یونین کے ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج حکومت بات چیت کرنا نہیں چاہتی۔
Published: undefined
ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج بولنے کی آزادی پر قدغن لگائی جا رہی ہے۔ یہ ہم نے اس وقت بھی دیکھا جب عدلیہ پر دباؤ بنایا گیا، الیکشن کمیشن کے ہاتھ کاٹے گئے اور میڈیا کو دبایا گیا۔ ملک کے بیشتر لوگوں کو یہ سمجھ میں نہیں آتا۔ کیونکہ جس دن ادارے کام کرنا بند کر دیں گے اور جب ملک عوام کی بات سننا بند کر دے گا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔
Published: undefined
انہوں نے اسپائی ویئر پیگاسس کے حوالہ سے بھی بی جے پی حکومت پر حملہ بولا۔ انہوں نے کہا کہ پیگاسس محض ایک سافٹ ویئر نہیں بلکہ یہ سیاسی لوگوں کو خاموش کرنے کا ایک نظام ہے۔ یہ سب ہم آج اس ملک میں دیکھ رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کانگریس ان حالات کا مقابلہ کس طرح کرے؟
Published: undefined
معاشی حالات پر حکومت کی تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے چند دنوں میں گیہوں کے معاملہ پر الگ الگ فیصلے لئے ہیں۔ نوجوانوں کو روزگار نہیں مل پا رہا، بے روزگاری آج سے زیادہ کبھی نہیں رہی، روزگار پیدا کرنے کی جو ریڑھ کی ہڈی تھی اسے مودی اور اس کے ہم خیالوں نے نوٹ بندی کر کے تباہ کر دیا ہے۔ آنے والے دنوں میں روزگار نہیں ملیں گے۔ یوکرین کی وجہ سے آنے والے دنوں میں مہنگائی میں زبردست اضافہ ہوگا۔ ہماری ذمہ داری نظریات کی لڑائی ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈران کو نصیحت کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ہمارا فوکس اس پر رہتا ہے کسے کون سا عہدہ مل رہا ہے۔ ہمیں عوام کے پاس جانا ہوگا اور اپنا فوکس بدلنا ہوگا۔ ہمیں بغیر سوچے عوام کے بیچ میں جا کر بیٹھ جانا چاہئے۔ ہمیں ان کے مسائل سمجھنے چاہئے اور کانگریس کا جو عوام سے رابطہ ٹوٹا ہے اس کو دوبارہ جوڑنا ہوگا۔ عوام سمجھتے ہیں کہ کانگریس پارٹی ہی ملک کو آگے لے جا سکتی ہے۔ کانگریس نے فیصلہ لیا ہے کہ اکتوبر ماہ میں وہ عوامی بیداری مہم چلائے گی۔ یہی راستہ ہے اور شارٹ کٹ سے یہ کام نہیں کیا جا سکتا، یہ کام پسینہ بہا کر ہی ہی کیا جا سکتا ہے۔ ہمارا ڈی این اے ہی ہے کہ ہم عوام سے پیدا ہوئے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس میں بہت سے مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نو جوانوں، کسانوں کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرنے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم زیادہ سے زیادہ وقت عوام کے ساتھ گزاریں۔ کانگریس کے کردار میں تبدیلی کی ضرورت ہے، ہم کس طرح کرتے ہیں اس پر ہمیں کام کرنا چاہئے، کمیونی کیشن پر غور کرنا چاہئے اور کیونکہ مکمل تبدیلی کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں کو زیادہ جگہ ملنی چاہئے، میں اپنے بزرگوں کے خلاف نہیں ہوں اور ہمیں دونوں میں تال میل بنانے کی ضرورت ہے، جس میں پی سی سی وغیرہ نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہو۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ ایک فرد ایک خاندان کا اصول نافذ ہونا چاہئے، ایک ہی خاندان کے پانچ اور چھ لوگ اہم عہدوں پر نہیں ہونے چاہئیں۔ میری لڑائی بی جے پی اور آر ایس ایس کی سوچ سے ہے جو ملک میں نفرت اور تشدد پھیلاتے ہیں۔ یہ میری زندگی کی لڑائی ہے۔ میں یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہوں کہ ہم میں اتنی نفرت ہو سکتی ہے۔ ہم کسی سیاسی پارٹی سے نہیں لڑ رہے، ہم ہندوستان کے ہر ادارے سے لڑ رہے ہیں، ہم ہندوستان کے سب سے بڑے سرمایہ داروں سے لڑ رہے ہیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ کانگریس ورکر کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں، میں ڈرتا نہیں ہوں، میں نے بدعنوانی نہیں کی، اس لئے میں ڈرتا نہیں ہوں، میں سچائی بولنے سے نہیں ڈرتا ہوں۔ میں اور کانگریس کے تمام سینئر رہنما آپ کے ساتھ اس لڑائی میں ساتھ کھڑے ہیں، ہم بی جے پی اور سنگھ کی سوچ کو ہرا کر دکھائیں گے۔ ہمارے سینئر رہنما کبھی کبھی مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں، یہ لڑائی آسان نہیں ہے اور ریاستی پارٹیاں یہ لڑائی نہیں لڑ سکتی۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کانگریس کی بات کرتی ہے، لیکن علاقائی پارٹیوں کی نہیں کرتی، کیونکہ ان کی کوئی سوچ نہیں ہے۔ یہ لڑائی شروع ہوئی ہے، ہندوستان میں آگ لگے گی، میں نے کووڈ کے بارے میں بات کی تھی آج میں کہہ رہا ہوں کہ جس طرح یہ اداروں کو ختم کر رہے ہیں اس سے ملک میں آگ لگے گی۔ بات چیت صرف کانگریس کر سکتی ہے یہ علاقائی پارٹیاں اور بی جے پی نہیں کرے گی۔ ضرور آگ لگے گی، یہ کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ یہ آگ کسی طرح نہ لگے، کانگریس کو عوام کے پاس جانا ہے اور بتانا ہے کہ آپ کو تقسیم کیا جا رہا ہے اور یہ کام کانگریس ہی کر سکتی ہے۔ علاقائی پارٹیاں سب کی نہیں ہیں طلکہ وہ کسی ذات کی ہیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے آخر میں کہا گھبرانے کی ضرورت نہیں، سڑک پر اتریں گے اور بی جے پی و سنگھ کے نظریہ سے لڑیں گے۔ سب نے مشورہ کر کے کانگریس کو راہ دکھائی ہے اور یہ صاف ہو گیا ہے کہ اس طرح کے مذاکرات جلدی جلدی ہونے چاہئیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined