مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو لگاتار بری خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔ تازہ خبر یہ ہے کہ ان کے قریبی اور سابق وزیر صحت دیپک ساونت نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا ہاتھ تھام لیا ہے۔ یعنی ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا سے مزید ایک مضبوط لیڈر نے ایکناتھ شندے کی شیوسینا میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ اس دوران شندے نے کہا کہ ’’ہم ساونت کا پارٹی میں استقبال کرتے ہیں اور اس سے ہمیں فائدہ ہوگا۔‘‘
Published: undefined
اب تک کئی لیڈران ادھو ٹھاکرے کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے جو شیوسینا (ادھو بالاصاحب ٹھاکرے) کے لیے خطرناک ہے۔ 13 مارچ کو ہی سینئر لیڈر سبھاش دیسائی کے بیٹے بھوشن دیسائی نے ادھو ٹھاکرے کو جھٹکا دیتے ہوئے شندے کی قیادت والی شیوسینا میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔ اب 15 مارچ کو دیپک ساونت نے بھی ادھو ٹھاکرے کی پارٹی سے خود کو الگ کر لیا۔
Published: undefined
پارٹی میں جاری ٹوٹ کے درمیان ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی اور شندے گروپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے بدھ کے روز بی جے پی کا موازنہ افضل خان سے کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح افضل نے ہندوستان میں حملہ کرتے ہوئے لوگوں کے گھر توڑ دیئے، بھگوان کے مندروں کو تہس نہس کیا، لوگوں کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے جو کچھ کیا، ویسا ہی بی جے پی کر رہی ہے۔ اگر کوئی بی جے پی کے ساتھ نہیں جاتا تو وہ انھیں جیل بھیج رہی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں ایکناتھ شندے نے ادھو ٹھاکرے سے الگ راستہ اختیار کر لیا تھا۔ انھوں نے بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت بنا لی تھی۔ شندے خود وزیر اعلیٰ بن گئے اور اب دھیرے دھیرے ادھو ٹھاکرے کی پارٹی میں موجود لیڈران ایکناتھ شندے کی طرف آنے لگے ہیں۔ انتخابی کمیشن نے بھی گزشتہ دنوں شندے گروپ کو حقیقی شیوسینا کی شکل میں منظوری دے دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined