نئی دہلی: چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی بنچ بدھ کے روز مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے درمیان تنازعہ سے متعلق اس عرضی پر سماعت کرے گی جس میں شیوسینا کے باغی ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ بنچ میں جسٹس کرشنا مراری اور جسٹس ہیما کوہلی بھی شامل ہیں۔ شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کا فیصلہ آنے تک مہاراشٹر میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 11 جولائی کو شیوسینا پر قبضے کے حوالہ سے ٹھاکرے دھڑے اور شندے دھڑے کے درمیان قانونی جنگ پر روک لگاتے ہوئے ارکان اسمبلی کے خلاف دائر نااہلی کے نوٹس پر فوری سماعت سے انکار کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر کو مطلع کیا جائے کہ وہ نااہلی نوٹس پر اس وقت تک کوئی فیصلہ نہ کریں جب تک عدالت اس پر فیصلہ نہ سنا دے۔
Published: undefined
چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے کہا کہ اس معاملے میں، جس میں کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں، ایک بنچ کی تشکیل کی ضرورت ہوگی اور اسے فہرست میں آنے میں کچھ وقت لگے گا۔ قبل ازیں کپل سبل نے ادھو ٹھاکرے دھڑے کی جانب سے چیف جسٹس سے مہاراشٹر کیس کی جلد سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
مہاراشٹر معاملے میں کپل سبل نے دلیل دی کہ 39 ارکان اسمبلی کی نااہلی کا معاملہ سپریم کورٹ نے 27 جون کو 11 جولائی کے لیے پیش کیا تھا، آج نہیں۔ گورنر کی جانب سے تشار مہتا نے بحث کی۔ سی جے آئی نے کہا کہ اسپیکر کو مطلع کریں کہ ارکان اسمبلی کے خلاف ابھی کوئی کارروائی یا سماعت نہ کریں۔ عدالت میں فیصلہ آنے تک سماعت ملتوی کی جائے۔ گورنر کی طرف سے پیش ہوئے تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں اسپیکر کو مطلع کر دیں گے۔
Published: undefined
اس معاملے کے حوالہ سے سنجے راؤت نے اے این آئی سے کہا کہ مہاراشٹر میں جس طرح سے حکومت کو مسلط کیا گیا ہے وہ مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔ یہ حکومت آئین کے مطابق نہیں بنی۔ یہ ارکان اسمبلی کی نااہلی کا مسئلہ ہے۔ سپریم کورٹ میں ایک فیصلہ ہو رہا ہے، معلوم چلے گا کہ ملک میں آئین و قانون باقی ہیں یا ان کا قتل ہو چکا ہے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ شیوسینا لیڈر اور کابینہ وزیر ایکناتھ شندے نے ماضی میں 37 سے زیادہ ارکان اسمبلی کے ساتھ پارٹی کے خلاف بغاوت کر دی تھی، جس کے بعد ریاست میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا۔ ایک ہفتہ کی سیاسی کشمکش کے بعد شندے نے حکومت بنانے کے لیے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملا لیا۔ پارٹی سے بغاوت کے بعد بننے والی حکومت میں ایکناتھ شندے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر دیویندر فڈنویس نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوئے، تاہم ادھو دھڑے کی جانب سے نئی حکومت کی تشکیل کو چیلنج کیا گیا۔ بعد میں ایکناتھ شندے حکومت نے اسمبلی میں تحریک اعتماد کے دوران اکثریت کا ووٹ حاصل کر لیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز