نئی دہلی: پچھلے مہینے ہی ہندوستان نے نابینا عالمی کپ میں پاکستان کو شکست دے کر خطاب جیتا تھا۔ پچھلے سال ہندوستانی خواتین ٹیم عالمی کپ میں دوسرے مقام پر رہی تھی وہ انگلینڈ کی ٹیم سے محض 9 رنوں سے ہارگئی تھی۔ 3 فروری کو ہندوستان کی جونیئر ٹیم (انڈر 19) نے کرکٹ کے بادشاہ آسٹریلیا کو بری طرح ہرا کر انڈر-19عالمی کپ اپنے نام کر لیا۔
آنکڑوں کے حساب سے یہ ہندوستان کا چوتھا جونیئرعالمی کپ خطاب ہے۔ 2002 میں محمد کیف، 2008 میں وراٹ کوہلی اور2012 میں اُنموکت کی کپتانی میں ہندوستان یہ کمال کر چکا ہے۔ ہندوستان کی کرکٹ ٹیم اس وقت دنیا میں سر فہرست ہے۔ آج ہندوستان کی جونیئر کرکٹ ٹیم کی جیت میں ہمارے روشن مستقبل کی کہانی کہتی ہے۔ اس جیت سے جونیئر لڑکوں نے 2003 کے عالمی کپ فائنل میں جوہانسبرگ میں ملی ہار کا بدلہ لیا ہے۔ اس دن ہندوستان کو آسٹریلیائی ٹیم نے بری طرح ہرایا تھا، آج جونیئرس نے اسی انداز میں تقریباً یکطرفہ مقابلہ میں آسٹریلیا کو بری طرح سے 8 وکٹ سے ہرایا دیا۔ ہندوستان اس بار جیت کا اہم دعویدار تھا اور اس نے اس ٹورنامنٹ کے شرعاتی 5 میچ آسانی سے جیت لئے تھے۔ سیمی فائنل میں جونیئرس نے پاکستان کو 203 رنوں سے مات دیہے۔ لیگ میچ میں بھی آسٹریلیا کو ہندوستان 100 رنوں سے ہرا چکا تھا۔ اسی سے انداز لگایا جا سکتا ہے کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں اپنا کمال دکھانے والے لٹل ماسٹر پرتھوی شا کی رہنمائی کتنی کارآمد ثابت ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈر -19 عالمی کپ: ہندوستان نے آسٹریلیا کو ہرا کر خطاب جیتا
Published: 03 Feb 2018, 7:59 PM IST
جونیئر عالمی کپ دنیا بھر کے ابھرتے ہوئےکرکٹ کھلاڑیوں کے لئے ایک بہترین پلیٹ فارم ہے۔ آسٹریلیا کے کپتان اسٹیون اسمتھ اور ہندوستان کے کپتان وراٹ کوہلی بھی اسی عالمی کپ میں پہلی بار منظرعام پر آئے تھے۔ اس بار شوبھ من گل، کملیش ناگر کوٹی اور منجیت کالرا اسٹار بن گئے ہیں۔
پورے ٹورنامنٹ میں ہندوستان چیمپئن کی طرح کھیلا۔ حالانکہ ہندوستان اس ٹورنامنٹ کو ہمیشہ چیمپئن کی طرح ہی کھیلتا ہے۔ پچھلی بار وہ فائنل میں ویسٹ انڈیز سے ہار گیا تھا۔ اس بار آسٹریلیا نے 217 رنوں کا ہدف دیا اور وہ ہندوستان نے 38.5 اووروں میں ہی حاصل کر لیا۔ منجیت کالرا اس میچ کے ہیرو رہے جنہوں نے شاندار سینچری بنائی۔
بیویل میں کھیلے گئے اس فائنل کے بعد ہندوستان کے کپتان پرتھوی شا نے ایک دلچسپ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی کپ ہم تیز گیند بازوں کے دم پر جیتے ہیں۔ ان کی یہ بات صد فیصد صحیح ہے کیوں کہ کملیش ناگرکوٹی، شیوم ماوی اور شیوا سنگھ جیسے گیند بازوں نے نیو زی لینڈ کی پچوں پر طوفان برپا کر دیا۔ ان کھلاڑیوں کی کارکردگی کا اثر آئی پی ایل پر بھی چھایا رہا اور ہر ایک ٹیم جونیئرس کو لینے کیلئے بےتاب نظر آئی۔ کملیش کو تو 3 کروڑ سے زیادہ میں خریدا گیا۔
Published: 03 Feb 2018, 7:59 PM IST
شبھ من گل کو اس ٹورنامنٹ میں بہتریل بلے بازی کے لئے مین آف دی ٹورنامنٹ کا خطاب دیا گیا جنہوں نے 372 رن بنائے۔ ٹکاؤ بلے باز کے طور پر دنیا میں اپنا جلوہ بکھیرنے والے راہل دراوڈ اس ٹیم کے کوچ ہیں اس لئے اس ٹیم کو ’راہل اسکواڈ ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ کپتان پرتھوی شا نے کہا کہ ’’راہل سر اس جیت کے حقدار ہیں۔ انہوں نے بہت مدد کی۔ ‘‘
روہت شرما، ہر بھجن سنگھ ، روندر جڈیجا اور عرفان پٹھان بھی انڈر 19 پلیٹ فارم میں اپنے جوہر دکھا چکے ہیں۔ راہل نے کہا کہ اس ٹیم کے کم از کم لڑکے قومی ٹیم میں ضرور کھیلیں گے۔ 2002 میں ہندوستان نے پہلی مرتبہ محمد کیف کی کپتانی میں یہ عالمی کپ جیتا تھا۔ یوراج سنگھ بھی اس ٹیم کا حصہ تھے اور وہ مین آف دی ٹورنامنٹ رہے تھے۔ ہندوستان نے اب تک 6 بار فائنل کھیلا ہے جن میں سے وہ چار میں فتحیاب رہا ہے اور یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ اس سے قبل 2012 میں بھی ہندوستان نے آسٹریلیا کو فائنل میں ہرا دیا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ تین بار کے فاتح آسٹریلیا کو ہندوستان کے علاوہ کوئی اس ٹورنامنٹ کے فائنل میں نہیں ہرا پایا ہے۔ اس جیت کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہندوستان میں کرکٹ کا مستقبل تابناک ہے۔
Published: 03 Feb 2018, 7:59 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Feb 2018, 7:59 PM IST