قومی خبریں

مودی کے فون کے با وجود نہیں مانے نائڈو

استعفیٰ دینے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ٹی ڈی پی لیڈر وائی ایس چودھری نے کہا کہ ہم حکومت میں بہت اچھے سے کام کر رہے تھے لیکن حالات کچھ ایسے بن گئے کہ استعفیٰ دینا پڑا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا اشوک گج پتی راجو اور وائی ایس چودھری استعفیٰ کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے

وزیر اعظم نریندر مودی نے آندھرا پردیش کے وزیر اعلی نائڈو سے فون پر بات کی لیکن وہ نائڈو کو منانے میں ناکام رہے۔ تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے مرکزی وزراء نے مودی حکومت کی بے توجہی اور نظر انداز کرنے کے رویے سے تنگ آ کر بالآخر استعفیٰ دے ہی دیا۔ حالانکہ بی جے پی نے بہت کوشش کی کہ کسی طرح ٹی ڈی پی کو بہلا پھسلا کر خاموش کر سکے لیکن اسے کامیابی نہیں ملی۔ آج (جمعرات) شام 6 بجے ٹی ڈی پی کے دونوں مرکزی وزراء وائی ایس چودھری اور اشوک گج پتی راجو نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی اور 15 منٹ کی بات چیت کے بعد اپنا استعفیٰ انھیں سونپ دیا۔

Published: 08 Mar 2018, 7:53 PM IST

دونوں لیڈروں نے استعفیٰ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت میں بہت اچھے سے کام کر رہے تھے لیکن حالات کچھ ایسے بن گئے کہ استعفیٰ دینا پڑا۔ وائی ایس چودھری نے کہا کہ جو صورت حال اس وقت بن چکے ہیں اور جس طرح آندھرا پردیش کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، مرکزی حکومت میں بنے رہنا ممکن نہیں ہے۔

Published: 08 Mar 2018, 7:53 PM IST

اب تک مرکز میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ریاستی وزیر مملکت کی ذمہ داری سنبھال رہے چودھری نے موجودہ ماحول کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ وہ اور راجو ممبر پارلیمنٹ کی شکل میں آندھرا پردیش کے لیے کام کرتے رہیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ بدھ کے روز وزیر مالیات ارون جیٹلی نے آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کے ٹی ڈی پی کے مطالبہ پر کہا تھا کہ آندھرا کو خصوصی ریاست کی طرح ہر ممکن مدد کی جا سکتی ہے لیکن ایسا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔ اس کے بعد بدھ کی شام میں ہی ٹی ڈی پی سربراہ چندرا بابو نائیڈو نے مرکزی حکومت میں شامل اپنے دونوں وزراء کے استعفیٰ کا اعلان کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ آج صبح ہی آندھرا پردیش حکومت میں بی جے پی کوٹہ کے وزراء نے بھی اپنا استعفیٰ سونپ دیا تھا۔ بی جے پی وزراء نے وزیر اعلیٰ دفتر میں جا کر اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا۔ اس کے بعد ٹی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان حالات بہتر ہونے کے امکانات بھی ختم ہو گئے تھے۔ آندھرا حکومت سے استعفیٰ دینے کے بعد بی جے پی ایم ایل سی پی وی این مادھو نے کہا کہ ’’ہم لوگوں کے درمیان جائیں گے اور انھیں بتائیں گے کہ مرکزی حکومت نے آندھرا پردیش کے لیے کتنا کچھ کیا ہے۔ تقسیم کے بعد اس ریاست کو جتنا ملا ہے، اب تک شاید ہی کسی ریاست کو ملی ہو۔‘‘

Published: 08 Mar 2018, 7:53 PM IST

کانگریس کے سینئر لیڈر احمد پٹیل نے آندھرا پردیش سے متعلق مرکزی حکومت کے رویہ کی تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس نازک مسئلہ پر بھی وزیر اعظم نریندر مودی آندھرا کے وزیر اعلیٰ کا فون نہیں اٹھا رہے۔ آندھرا کے لوگوں کے لیے یہ اچھی بات نہیں ہے۔‘‘

Published: 08 Mar 2018, 7:53 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 08 Mar 2018, 7:53 PM IST