مدھیہ پردیش کے باندهوگڑھ ٹائیگر ریزرو (بی ٹی آر) میں مزید دو جنگلی ہاتھی زہریلا مواد کھانے کے سبب ہلاک ہو گئے، جبکہ ایک اور ہاتھی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ حکام کے مطابق، اس ہفتے میں مرنے والے ہاتھیوں کی تعداد 9 تک پہنچ گئی ہے۔ حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بدھ کو ایک ہاتھی ہلاک ہوا اور جمعرات کی صبح ایک اور ہاتھی کی موت ہو گئی۔ ایک اور ہاتھی موت اور زندگی کی کشمکش میں ہے۔
Published: undefined
ریاستی محکمہ جنگلات کے اضافی چیف کنزرویٹر، ایل کرشنا مورتی نے بتایا کہ اب تک آٹھ ہاتھیوں کا پوسٹ مارٹم کیا جا چکا ہے اور نواں پوسٹ مارٹم زیرِ تکمیل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جانوروں کے پیٹ میں زہریلا مواد موجود ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ کرشنا مورتی کی سربراہی میں ریاستی حکومت کی جانب سے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جسے دس دن کے اندر واقعے کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
Published: undefined
کرشنا مورتی نے کہا، "جانوروں کے جسم میں زہریلے مواد کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں اور اس کے علاوہ بڑی مقدار میں کودو (ایک جنگلی اناج) بھی پایا گیا ہے۔" ان سے پوچھا گیا کہ اگر بندر کودو کھاتے ہیں تو ہاتھی کیوں مر رہے ہیں؟ اس پر انہوں نے بتایا کہ ہاتھیوں کے نمونے جبل پور میں قائم جنگلی حیات کے فارنزک اور صحت اسکول کو بھیجے گئے ہیں۔ ان سے یہ بھی سوال کیا گیا کہ آیا ہاتھیوں نے کسی زہریلے کیڑے مار اسپرے سے متاثرہ کھیت کا چارا کھایا تھا، تو ان کا جواب تھا کہ زہر کی اصل نوعیت فارنزک تجزیے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گی۔
Published: undefined
تمام مرنے والے ہاتھی ایک ہی جھنڈ کا حصہ تھے، جس میں ایک نر ہاتھی بھی شامل تھا۔ جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ شاید یہ ملک کی پہلی ایسی بڑی تعداد میں ہاتھیوں کی اموات کا واقعہ ہے، جس میں تین دنوں کے اندر نو جنگلی ہاتھی ہلاک ہوئے ہیں۔
بی ٹی آر کے کھیتولی رینج کے سلخنیا اور بکیلی علاقوں میں جنگلاتی محافظوں نے گشت کے دوران منگل کو چار ہاتھیوں کو مردہ حالت میں پایا۔ اس کے بعد باندهوگڑھ میں مزید تین ہاتھیوں کے لاشیں ملی۔ بی ٹی آر ٹائیگر ریزرو اپنے شیر کے لئے مشہور ہے، تاہم یہاں جنگلی ہاتھی بھی موجود ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined