آسام کے درانگ ضلع میں تجاوزات ہٹانے کی ایک مہم چل رہی تھی جس کی مقامی افراد مخالفت کر رہے تھے۔ اس دوران پولیس اور مقامی مظاہرین کے درمیان زبردست تصادم کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے فائرنگ کر دی جس میں کم و بیش دو افراد کی جان چلی گئی۔ اس تصادم میں متعدد مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی موصول ہو رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی-ڈنڈوں کا خوب استعمال کیا جس کی وجہ سے کئی مقامی افراد بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔
Published: 23 Sep 2021, 8:50 PM IST
اس واقعہ کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ میں ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ تشدد کے لیے ریاستی انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’آسام اسٹیٹ-اسپانسرڈ آگ میں جل رہا ہے۔ میں ریاست کے اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑا ہوں۔ جو کچھ ہوا اس کا مستحق ہندوستان کا کوئی بچہ نہیں۔‘‘ کانگریس کے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے بھی اس واقعہ پر شدید افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ ٹوئٹ میں لکھا گیا ہے ’’بی جے پی کے ذریعہ نفرت پھیلانے کا نتیجہ ہے آسام تشدد۔ کانگریس پارٹی ہندوستانی شہریوں کے خلاف تشدد کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔‘‘
Published: 23 Sep 2021, 8:50 PM IST
قابل ذکر ہے کہ آسام کے درانگ ضلع میں آج دوپہر تشدد اس وقت پیدا ہوا جب ڈھالپور میں کئی برس سے مقیم لوگوں کو ہٹانے کی مہم چلائی گئی۔ اس مہم کی مخالفت میں مقامی لوگ مظاہرہ کرنے لگے جس کے بعد پولیس نے فائرنگ شروع کر دی۔ اس فائرنگ میں دو شہری کی موت ہو گئی جب کہ کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ تقریباً 4500 بیگھہ زمین پر قبضہ کرنے والے کم از کم 800 کنبہ کو پیر کو غیر قانونی قبضہ کے خلاف ریاستی حکومت کی مہم کے تحت بے دخل کر دیا گیا تھا۔ اس دن لوگوں نے اپنا سامان ہٹانے کے لیے کوئی مخالفت نہیں کی تھی، لیکن آج حالات بگڑ گئے۔
Published: 23 Sep 2021, 8:50 PM IST
لوگوں کو ہٹانے کا عمل جاری رکھتے ہوئے آسام حکومت نے آج سپاجھار کے ڈھالپور میں بے دخلی کا عمل انجام دینے پہنچی جہاں مقامی لوگوں کی زبردست مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مخالفت کو دیکھتے ہوئے پولیس اور مقامی لوگوں کے درمیان تصادم ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق بے دخلی مہم کے خلاف 10 ہزار سے زیادہ لوگ تجاوزات نمبر 3 علاقہ پر مظاہرہ کر رہے تھے۔
Published: 23 Sep 2021, 8:50 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Sep 2021, 8:50 PM IST