دہلی پولیس نے ڈرانے دھمکانے جیسے ٹوئٹر کے بیان کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جانچ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔
Published: undefined
سروس کی شرائط کی آڑ میں ٹویٹر نے خود سے سچ کا فیصلہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ ٹویٹر خود تحقیقاتی ایجنسی اور عدالت دونوں بننا چاہتا ہے ، لیکن ان دونوں میں سے کسی کو بھی قانونی منظوری نہیں ہے۔ صرف پولیس کو تحقیقات کا حق ہے اور عدالتیں فیصلہ سناتی ہیں۔
دہلی کے تعلقات عامہ کے افسر چنمے بشوال نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'ٹول کٹ' معاملے میں جاری تحقیقات سے متعلق ٹویٹر کا بیان غلط ہے اور یہ تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلی نظر میں یہ بیان نہ صرف غلط ہے بلکہ نجی انٹرپرائز کی جانب سے قانونی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی بھی ایک کوشش ہے۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کانگریس کے نمائندوں کی طرف سے درج شکایت کی بنیاد پر 'ٹول کٹ' معاملے میں ابتدائی تفتیش درج کی ہے۔ ٹویٹر کا دعویٰ ہے کہ یہ ایف آئی آر ہندوستانی حکومت کے کہنے پر درج کی گئی ہے۔
Published: undefined
پولیس افسر نے کہا ہے کہ ٹویٹر کا بیان محض ایک ایسے وقت میں 'ہمدردی' حاصل کرنے کی کوشش ہے جب اس نے نہ صرف قانون کی پیروی کرنے سے انکار کیا بلکہ ثبوت ہونے کے باوجود اسے قانونی اتھارٹی سے شیئر کرنے سے انکار کردیا۔
Published: undefined
دہلی پولیس کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ٹویٹر نے 'پولیس کی جانب سے دھمکی آمیز ہتھکنڈوں کے استعمال' پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ہندوستان میں اپنے ملازمین کے تحفظ اور اظہار رائے کی آزادی کو ممکنہ خطرہ لاحق ہے۔
Published: undefined
آئی ٹی وزارت نے کہا ہے کہ ٹویٹر کے 'دھونس' کے الزامات جھوٹے ، بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹویٹر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت پر اپنے شرائط تھوپنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اپنے اقدام کے ذریعہ وہ جان بوجھ کر حکم کی تعمیل نہیں کرکے ہندوستان کے امن و امان کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined