نئی دہلی: پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی نے ہفتہ کو کہا کہ کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہونے کے معاملہ میں سوشل میڈیا کی امریکی کمپنی ’ٹوئٹر‘ اور اس کے ٹاپ افسران کے خلاف استحقاق شکنی کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
انفارمیشن اور ٹکنالوجی کی پارلیمانی کمیٹی نے سوشل میڈیا پر شہری حقوق کے تحفظ کے اقدامات کے معاملہ پر ٹوئٹر کے نمائندوں کوپیر 11 فروری کو پیش ہونے کو کہا ہے۔ اس کمیٹی کے چیئرمین بھارتیہ جنتا پارٹی کے لوک سبھا ممبر پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر ہیں اور پارٹی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی اس کے ممبران میں شامل ہیں۔اس دوران ٹوئٹر انڈیا کے حکام نے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کیا ہے اور کہا کہ انہیں بہت کم وقت کا نوٹس دیا گیا ہے اور ہندوستان میں کمپنی کا کوئی قابل افسر نہیں ہے۔
Published: undefined
ٹوئٹر انڈیا کے حکام کو یکم فروری کو نوٹس جاری کئے گئے تھے۔ ٹوئٹر کو پارلیمانی کمیٹی نے سات فروری کو پیش ہونے کو کہا تھا لیکن بعد میں یہ تاریخ 11 فروری کر دی گئی تھی۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او)کو کمیٹی کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔ وہ اپنے ساتھ اپنے معاونین کو بھی لا سکتے ہیں۔
پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے ٹوئٹر کے انکار کرنے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ٹھاکر نے کہا کہ ٹوئٹر کے جواب کو کمیٹی نےسنجیدگی سے لیا ہے۔ کمیٹی کی میٹنگ میں اس سلسلہ میں غور کیا جائے گا۔ مرکزی وزیر پیوش گوئل اور مختار عباس نقوی نے کہا کہ اس سلسلہ میں راجیہ سبھا کے چیئرمین اور لوک سبھا اسپیکر فیصلہ لیں گے۔ حکومت اس معاملہ میں فیصلہ نہیں کر سکتی۔ راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کرنا سنگین معاملہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز