ترکیہ کے مسلم مبلغ فتح اللہ گولن کی امریکہ میں موت ہو گئی ہے۔ ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق اتوار کو 83 سال کی عمر میں انہوں نے دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ ان پر سال 2016 میں انقرہ میں تختہ پلٹ کی کوشش کا الزام تھا۔ گولن ایک وقت ترکیہ کے صدر رجب طيب اردوغان کے قریبی مانے جاتے تھے، لیکن ان کے درمیان کافی اختلافات تھے۔ اردوغان نے 8 سالے پہلے ان پر تختہ پلٹ کی کوشش کا الزام بھی لگایا تھا۔
Published: undefined
دراصل گولن لبرل خیالات کے حامل مذہبی رہنما تھے۔ انہوں نے جمہوریت، تعلیم، سائنس اور بین المذاہب مکالمے کی وکالت بھی کی۔ گولن نے ترکیہ اور اس کے باہر ایک طاقتور اسلامی تحریک تشکیل دی، جسے ’ہزمت‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اردوغان سے اختلاف کے بعد دونوں لیڈران نے ایک دوسرے پر بدعنوانی کا الزام لگایا۔ اردوغان نے گولن کی تحریک کو ’غداری‘ اور ’کینسر کی طرح‘ بتاتے ہوئے انہیں دہشت گرد قرار دیا۔
Published: undefined
ترکیہ حکومت کے ذریعہ گولن کی تحریک ’ہزمت‘ کو پورے طور پر ختم کر دیا گیا۔ اس تحریک سے جڑے ہزاروں لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی۔ کئی اسکولوں اور میڈیا سنٹرس کو بند کر دیا گیا اور لاکھوں سرکاری ملازمین کو برخاست کر دیا گیا۔ اس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اس تحریک کا اثر کم ہو گیا۔
Published: undefined
واضح ہو کہ 8 سال قبل 15 جولائی 2016 کو ترکیہ میں اردوغان حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی کوشش ہوئی، جس میں فوج کے ایک گروپ نے حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے ٹینک، جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹرس پر قبضہ کر لیا۔ لیکن عوام کی حمایت سے یہ بغاوت ناکام ہو گئی۔ بعد ازاں باغی افواج اور عوام کے درمیان خونی جھڑپیں ہوئیں۔ اس میں 250 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور 2700 کے قریب لوگ زخمی ہو گئے۔ اس بغاوت کے بعد اردوغان نے اس کا الزام اپنے سابق قریبی گولن پر لگایا، جسے گولن نے سرے سے خارج کر دیا اور اس الزام کو توہین آمیز قرار دیا۔ حالانکہ گولن پر لگے الزام کبھی ثابت نہیں ہو پائے۔
Published: undefined
’دی الائنس فار شیئرڈ ویلیوز‘، جو امریکہ میں گولن کے کام کو فروغ دیتا ہے، نیو یارک میں موجود اس گروپ نے اتوار کو جانکاری دی کہ پنسلوانیا میں گولن کے گھر کے قریب ایک اسپتال میں ان کی موت ہو گئی۔ ملی جانکاری کے مطابق گولن کافی عرصے سے بیمار چل رہے تھے۔ ان کی موت قدرتی موت ہے۔ ’دی الائنس فار شیئرڈ ویلیوز‘ نے گولن کو فکری اور روحانی قیادت کا ایک عظیم انسان قرار دیا ہے، ان کا اثر آنے والی نسلوں تک محسوس کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز