نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز ایک خاتون پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا، جس نے ٹوئٹر کے نئے سربراہ ایلون مسک کو ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو معطل کرنے کی عرضی میں فریق کے طور پر پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ جسٹس یشونت ورما نے عرضی گزار ڈمپل کور کی طرف سے دائر کردہ عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست پوری طرح سے غلط ہے۔ اس معاملہ میں ٹوئٹر پہلے ہی نمائندگی کر رہا ہے، لہذا اس درخواست کو پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
Published: undefined
ٹوئٹر کی نمائندہ کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ساجن پویا نے مسک کو پھنسانے (عدالت میں گھسیٹنے) کی مخالفت کی۔ خیال رہے کہ ایلون مسک نے حال ہی میں مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر کو خریدنے کے بعد سنبھالا ہے۔
Published: undefined
عرضی گزار کی جانب سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ راگھو اوستھی نے دلیل دی کہ اب ایلون مسک پوری طرح ٹوئٹر کمپنی کے مالک بن گئے ہیں، لہذا انہیں ہی اس معاملہ میں فریق بنایا جائےھ۔ عرضی میں کہا گیا کہ ٹوئٹر کو سنبھالنے کے بعد ٹوئٹر حصص کا کاروبار نہیں ہو رہا ہے اور مسک کا اظہار رائے کی آزادی کو لے کر الگ رخ ہے۔ عرضی میں کہا گیا کہ 27 اکتوبر 2022 کو ٹوئٹر ایلون مسک کے نجی ہاتھوں میں آ گیا ہے اور ابھی تک نیویارک اسٹاک ایکسچینج میں کمپنی کے حصص کا کاروبار شروع نہیں ہوا ہے۔
Published: undefined
خاتون نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کا کھاتہ بغیر کسی نوٹس کے معطل کر دیا گیا ہے اور اس سے اس کی اظہار رائے کی آزادی متاثر ہوتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined