نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور تریپورہ میں فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق رپورٹیں لکھنے پر صحافیوں کے خلاف درج مقدمات میں مزید کارروائی پر روک لگاتے ہوئے اس سے جواب طلب کیا ہے۔
Published: undefined
جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی صدارت والی بنچ نے میڈیا کمپنی ایچ ڈبلیو نیوز نیٹ ورک اور اس کے صحافیوں سمردھی ساکونیا اور سورنا جھا پر مبینہ طور پر فرقہ وارانہ تشدد پر بدنیتی پر مبنی خبریں لکھنے کے الزام میں درج کی گئی ایف آئی آر پر کارروائی پر روک لگاتے ہوئے چار ہفتوں کے اندر اندر اپنا جواب داخل کرنے کو کہا ہے۔
Published: undefined
بنچ نے ڈیجیٹل نیوز پورٹل ڈبلیو۔ ایچ نیوز نیٹ ورک چلانے والی کمپنی تھیوس کنیکٹ کی جانب سے دائر درخواست پر نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔ درخواست گزار کے وکیل سدھارتھ لوتھرا نے بحث کرتے ہوئے تریپورہ حکومت پر الزام لگایا کہ ایف آئی آر کے اندراج کے پیچھے پریس کو ہراساں کرنے کا مقصد چھپا ہوا ہے۔
Published: undefined
سینئر وکیل لوتھرا نے دلیل دی کہ صحافیوں کے خلاف تشدد کیس میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور انہیں ضمانت مل گئی ہے۔ انہوں نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ اس کے بعد بھی ایک ایف آئی آر درج کی گئی جس سے لگتا ہے کہ دراصل پریس کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ ناانصافی ہے۔
Published: undefined
مختصر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ "ایف آئی آر پر کارروائی معطل رہے گی۔ ہم نوٹس جاری کریں گے۔" تریپورہ پولیس نے درخواست گزار صحافیوں پر مختلف گروپوں کے درمیان باہمی نفرت اور فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں بے بنیاد خبریں پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔
Published: undefined
تریپورہ پولیس نے صحافیوں ساکونیا اور جھا کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 120-بی (مجرمانہ سازش)، 153-اے (مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 504 (امن کی خلاف ورزی پر اکسانے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
Published: undefined
تاہم، درخواست گزاروں کی جانب سے عدالت عظمیٰ کے سامنے دلائل کی بنیاد پر یہ کہا گیا کہ ان کی خبر شائع کرنے کا مقصد تریپورہ میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی زمینی حقیقت کو عوام کے سامنے لانا تھا۔ درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ خبروں میں مختلف برادریوں کے درمیان نفرت اور دشمنی پھیلانے کا کوئی مواد نہیں ہے۔ جبکہ ایف آئی آر درج کرنے کے پیچھے سیاسی مقصد تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز