نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ تریپورہ تشدد معاملے میں صحافی شیام میرا سنگھ اور دیگر کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت ریاست کی پولیس کارروائی کے خلاف درخواست پر سماعت کرے گی۔ چیف جسٹس این۔ وی رمن اور جسٹس اے۔ ایس بوپنا اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ کے سامنے میرا سنگھ کے علاوہ کئی سماجی کارکنوں اور وکیلوں کی جانب سے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے 'خصوصی تذکرہ' کے تحت درخواست پر تیزی سے سماعت کرنے کی اپیل کی۔
Published: undefined
چیف جسٹس نے شروع میں کہا کہ عرضی گزاروں کو اس معاملے میں متعلقہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے لیکن پرشانت بھوشن نے دوبارہ سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ اس معاملے کو سنجیدہ اور فوری طور پر سنا جائے۔ اس کے بعد جسٹس رمن نے عرضی کی فہرست دینے پر اتفاق کیا۔ شیام میرا سنگھ اور دیگر درخواست گزاروں نے تریپورہ پولیس کی طرف سے یو اے پی اے کے تحت ایف آئی آر کے اندراج کو قانون کے غلط استعمال کے طور پر چیلنج کیا ہے اور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
بنگلہ دیش میں اکتوبر میں درگا پوجا کے دوران مبینہ طور پر ہندو عبادت گاہوں اور ان کے رہائشی علاقوں میں توڑ پھوڑ کے واقعات سامنے آئے۔ اس کے بعد تریپورہ میں ایک ریلی کے دوران مبینہ طور پر مسلمانوں کے مزارات اور اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی املاک کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ ان واقعات کے بعد شیام میرا سنگھ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تھا کہ 'تریپورہ جل رہا ہے۔' ان کی اس پوسٹ کو بہت سے لوگوں نے فارورڈ کیا تھا۔ اس پوسٹ کے بعد پولیس نے صحافی شیام میرا سنگھ کے خلاف مغربی تریپورہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی گئی۔
Published: undefined
پولیس نے وکلاء اور سماجی کارکنوں کی ایک ٹیم (جس میں ہاشمی، امیت سریواستو، انصار اندوری، مکیش کمار وغیرہ شامل تھے) کو یو اے پی اے کے تحت نوٹس بھی جاری کیا ہے، جو تریپورہ میں اس پرتشدد واقعہ کی حقیقت جاننے کے لیے وہاں گئے تھے۔ پولیس نے تشدد سے متعلق خبریں پوسٹ کرنے اور آگے بھیجنے کے لیے کئی لوگوں کو نوٹس جاری کیے ہیں۔ درخواست گزاروں نے یہ بھی الزام لگایا کہ تریپورہ کی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت سیاسی انتقام کے جذبے کے ساتھ یو اے پی اے کا استعمال کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے سماجی کارکنوں اور سچ بولنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined