نئی دہلی: قومی اقلیتی کمیشن نے تریپورہ میں اقلیتی برادری کے مذہبی مقامات اور ان کے مکانات، دکانوں پر حملے کے معاملے میں ریاستی حکومت کو نوٹس بھیج کر اس سے جواب طلب کیا ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورہ نے جمعہ کو یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ تریپورہ میں اقلیتی برادری کے مذہبی مقامات اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کے واقعہ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاست کے چیف سکریٹری سے جواب طلب کیا گیا ہے۔
Published: undefined
اقبال سنگھ نے کہا کہ انھیں اخبار کے ذریعے معلوم ہوا کہ مبینہ وشو ہندو پریشد کی ریلی کے دوران شمالی تریپورہ کے پانی ساگر سب ڈویژن میں اقلیتوں کے ایک مذہبی مقام، تین مکانوں اور کچھ دکانوں پر حملہ کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ریاستی حکومت کو نوٹس بھیج کر حملہ آوروں کے خلاف کی گئی کارروائی کی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس معاملے میں کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا، کس سیکشن کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی اور مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ نہ ہونے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے، اس حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔
Published: undefined
اقبال سنگھ لال پورہ نے کہا کہ اتر پردیش کے کاس گنج میں الطاف کی پولیس حراست میں موت کے معاملے میں ریاست کے چیف سکریٹری اور پولیس ڈائریکٹر جنرل سے بھی جواب طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی شکایات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ کمیشن کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کسی کے ساتھ ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔ سبھی کو مل کر ہندوستان بنانا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ وشو ہندو پریشد نے بنگلہ دیش میں درگا پوجا کے دوران ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف تریپورہ میں ایک ریلی نکالی تھی۔ اس دوران آگ زنی، لوٹ مار اور تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔ وہیں، اتر پردیش کے کاس گنج میں، الطاف (22) نامی نوجوان کی پولیس حراست میں مشتبہ حالت میں موت ہو گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز