تین طلاق قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اور عرضی داخل کی گئی ہے۔ تمل ناڈو کی مسلم ایڈوکیٹ ایسوسی ایشن کی عرضی پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے اور اس معاملہ کو دیگر تین عرضیوں کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
مسلم ایڈوکیٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے یہ عرضی جمعہ کے روز داخل کی گئی ہے۔ اس عرضی پر جسٹس این وی رامنا کی سربراہی والی بنچ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔
Published: undefined
قبل ازیں، 23 اگست کو سپریم کوٹ نے تین طلاق قانون کے خلاف عرضیوں کو قبول کر کے اس قانون پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا تھا حالانکہ اس قانون پر فوری روک لگانے سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ان عرضیوں پر بھی سپریم کورٹ کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا تھا۔
Published: undefined
اس سے پہلے اگست کے مہینے میں عدالت عظمی میں تین طلاق قانون کے خلاف داخل ایک عرضی میں کہا گیا تھا کہ یہ قانون آئین کی شق 14، 15 اور 21 میں حاصل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے، لہذا اس قانون کو غیر آئینی قرار دیا جانا چاہئے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ میں تین طلاق قانون کے خلاف اس عرضی کو ’سمست کیرالہ جمعیۃ العلما‘ نے داخل کی ہے۔ واضح رہے کہ اپنی دوسری مدت کار کی شروعات میں ہی مودی حکومت نے این ہی نشست میں دی جانے والی تین طلاق پر روک لگانے کے خلاف بل کو پارلیمان سے منظور کرایا تھا اور اس عمل کو مجرمانہ قرار دیتے ہوئے ملزم کو تین سال کی سزا کا التزام کیا تھا۔ مسلم دانشوران اور علما کا کا کہنا ہے کہ یہ قانون بغیر مسلمانون سے صلاح و مشورے کے منمانے اور جابرانہ طریقہ سے محض مسلمانوں کو پریشان کرنے کی نیت سے لایا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز