ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک او برائن نے پارلیمانی کمیٹیوں کی تاخیر پر اپنی مایوسی ظاہر کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر جے پی نڈا کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں انھوں نے ’ڈی پی ایس سی‘ (ڈپارٹمنٹ-رلیٹیڈ پارلیمنٹری اسٹینڈنگ کمیٹیز) کی تشکیل نو میں تاخیر پر فکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا جمہوری عمل پر گہرا اثر پڑے گا۔
Published: undefined
یہ خط ڈیرک او برائن نے 27 اگست کو لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ راجیہ سبھا سکریٹریٹ کی 9 جولائی کی گزارش کے مطابق مختلف پارٹیوں کو مانسون اجلاس شروع ہونے سے قبل 17 جولائی سے پہلے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنا تھا۔ ترنمول کانگریس نے 12 جولائی کو اپنی نامزدگی داخل کر دی تھی۔ اس خط میں ڈیرک نڈا کو لکھتے ہیں کہ ’’جب میں آپ سے راجیہ سبھا میں ملا تھا، اس وقت میں نے اس معاملے کو اٹھایا تھا۔ تب آپ نے مجھے زبانی طور پر یقین دلایا تھا کہ مانسون اجلاس کے اندر کمیٹیوں کی تشکیل کی جائے گی۔ بدقسمتی سے اگست گزر جانے کے باوجود پارلیمانی کمیٹیوں کی تشکیل نہیں ہو پائی ہے۔‘‘
Published: undefined
ڈیرک کا کہنا ہے کہ کمیٹیوں کی تشکیل میں تاخیر ہونے سے ہمارے جمہوری عمل اور نافذ کیے گئے قوانین کے معیار پر گہرا اثر پڑے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’میں یہ بتانا چاہوں گا کہ حال کے سالوں میں گہرائی سے جانچ کے لیے پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹیوں یا سلیکٹ کمیٹیوں کو بھیجے جانے والے بلوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔‘‘
Published: undefined
راجیہ سبھا رکن ڈیرک او برائن اپنے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں کام کے دنوں کی تعداد بھی کم ہوئی ہے۔ انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ ’’پارلیمانی اجلاس کی مدت کار اسٹیک ہولڈرس سے مشورہ کرنے اور ایوان میں بحث کیے جانے والے معاملوں کی باریکیوں کو سمجھنے کے لیے بہت محدود ہے۔ چونکہ ڈی پی ایس سی اراکین کو اہم معاملوں پر بحث کرنے کے لیے زیادہ وقت دیتا ہے، اس لیے اراکین بھی اسے شروع کرنے کے منتظر ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ اس معاملے پر غور کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ پارلیمانی طریقہ کار پر عمل ہو۔ میں آپ سے فوراً ڈی پی ایس سی تشکیل دینے کی امید کرتا ہوں۔ کافی قیمتی وقت برباد ہو چکا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined