ایک قبائلی خاتون نے اپنی ذات سے باہر ہٹ کر چنئی میں مسلم نوجوان سے شادی کر لی جس کے بعد قبائلی سیکورٹی کونسل نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے شادی کو 'لو جہاد' کا نام دے دیا ہے۔ کونسل کے سربراہ رمیش ہانسدا نے آج اس سلسلے میں جھارکھنڈ کے سرائے کیلا واقع آدتیہ پور آشیانہ کے نزدیک کالی مندر واقع دفتر میں پریس کانفرنس منعقد کیا جس میں کہا کہ "آج قبائلیوں کے لیے ایک افسوسناک خبر ہے۔ قبائلی خاتون سجاتا مرمو لو جہاد کی بھینٹ چڑھ گئی ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "شادی کسی کے لیے بھی ذاتی معاملہ ہے اس لیے قبائلی سیکورٹی کونسل کو اس سے اعتراض نہیں ہے، اعتراض اس بات پر ہے کہ ریزرویشن کی بنیاد پر قبائلی خاتون کو ملازمت ملی تھی جس کا فائدہ اب قبائلی خاندان کو نہیں بلکہ اسے ملے گا جہاں قبائلی خاتون نے شادی کی۔"
Published: 20 Aug 2020, 8:56 PM IST
دراصل سجاتا مرمو نے چنئی میں مسلم نوجوان ظہیر حسین سے شادی کر لی ہے جس پر سجاتا کے آبائی شہر میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ قبائلی سیکورٹی کونسل کے سربراہ رمیش ہانسدا کا کہنا ہے کہ سجاتا اور ظہیر کی شادی کو بنیاد بنا کر رانچی ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ عرضی جلد داخل کریں گے اور مطالبہ کریں گے کہ ذات سے باہر شادی کے بعد سجاتا قبائلی نہیں رہی اس لیے اسے ملازمت سے برخاست کر دیا جائے۔ سجاتا کو قبائلیوں سے متعلق کوئی بھی سہولت نہ دیے جانے کی بات بھی عدالت کے سامنے رکھی جائے گی۔
Published: 20 Aug 2020, 8:56 PM IST
ہانسدا کا کہنا ہے کہ ذات سے باہر شادی کا چلن بڑھ گیا ہے جس کے سبب قبائلیوں کے وجود پر خطرہ منڈلا رہا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ غیر قبائلی لوگ صرف قبائلی ریزرویشن کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے کسی قبائلی لڑکی سے شادی کر لیتے ہیں۔ اگر یہی چلتا رہا تو قبائلیوں کو ریزرویشن دینے کا کوئی مطلب نہیں رہ جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ غیر قبائلیوں سے شادی کرنے کے بعد ان لڑکیوں کی ملازمتیں چھین لی جائیں جنھیں ریزرویشن کا فائدہ ملا ہے۔
Published: 20 Aug 2020, 8:56 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Aug 2020, 8:56 PM IST