حضرت علی کی شہادت کے چودہ سو برس مکمل ہونے کی مناسبت سے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقد سہ روزہ امام علی بین الاقوامی کانفرنس پیر کو اختتام پذیر ہوئی۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے آئے دانشوروں نے اپنے مقالے پیش کئے۔ کانفرنس کے اخیر میں ایک عالمی منقبتی محفل منعقد کی گئی جس میں مختلف ممالک سے آئے شعراء نے حضرت علی کو منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سفینۃ الہدایہ ٹرسٹ اور انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اینڈ عرب اسٹڈیز نے دہلی اقلیتی کمیشن کے تعاون سے اس سہ روزہ کانفرنس کا اہتمام کیا گیا۔ عالمی شہرت یافتہ عالم آیت اللہ سید عقیل الغروی اور بین الاقوامی طور پر معروف دانشور ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کی قیادت میں ہوئی اس کانفرنس میں تمام مسالک اور مکاتب فکر کے سرکردہ علماء نے شرکت کرکے اتحاد بین المسلمین کا ایک مضبوط پیغام دیا۔
Published: undefined
کانفرنس میں کل تیرہ اجلاس ہوئے جن میں آٹھ سیشن اردو مقالات پر مشتمل تھے جبکہ پانچ علیحدہ اجلاس انگریزی مقالات کے لئے مختص رہے۔اس کے ساتھ ساتھ افتتاحی اور اختتامی اجلاس میں دنیا بھر سے آئے دانشوروں نے حضرت علی کی تعلیمات اور انسانوں کے لئے ان کے پیام پر گفتگو کی۔
Published: undefined
کانفرنس کے لئے خصوصی طور پر تشریف لائے دانشوروں میں ایران کی مجلس خبرگان کے رکن اور مسلمان مکاتب فکر کے اتحاد کے لئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم کے جنرل سکریٹری آیت اللہ محسن اراکی،آیت اللہ سید محمد صادق الموسوی، عالمی شہرت یافتہ براڈ کاسٹر رضا علی عابدی (لندن)، علامہ سید ذوالقدر رضوی (برطانیہ) کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ، کویت، مصر اور ایران کے اہل علم شامل تھے۔ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ سید علی خامنہ ی کے نمائندے مہدی مہدوی پور کا پیغام بھی کانفرنس میں پڑھ کر سنایا گیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ حضرت علی کی زندگی میں علم کا پیغام جا بجا نظر آتا ہے۔پیغمبر اسلام نے حضرت علی کو شہر علم کے دروازے کے طور پر متعارف کرایا۔
Published: undefined
اختتامی خطبہ دیتے ہوئے آیت اللہ عقیل الغروی نے کانفرنس کے کامیاب اہتمام پر مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے موجودہ حالات کے پس منظر میں امام علی پر ہوئی اس کانفرنس کو بہت معنوی قرار دیا۔آیت اللہ عقیل الغروی نے اپنے خطاب میں اتحاد بین المسلمین کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت علی کی شخصیت صرف کسی ایک مسلک یا مذہب کا سرمایہ نہیں بلکہ تمام انسان ان کی زندگی اور تعلیمات سے اپنا اپنا حصہ پا سکتے ہیں۔آیت اللہ عقیل الغروی نے کہا کہ مسلمانوں کے مختلف مسالک کے درمیان تقریب یعنی اتحاد کی راہیں نکالنے پر زور دیا جانا چاہئے اور ان معاملات کو بلا وجہہ طول دینے سے بچنا چاہئے جن کی نوعیت فروعی ہے اور جو صرف اختلاف پیدا کرنے کے لئے اٹھائے جاتے ہیں۔
Published: undefined
معروف دانشور، صحافی اور دہلی اقلیتی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو جس انسانی بحران کا سامنا ہے اس سے نمٹنے کے لئے ان تعلیمات کی طرف رجوع کرنا ہوگا جنہیں ہم نے چھوڑ دیا ہے۔ ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ دنیا بھر میں سرمایہ دارانہ نظام غریب انسانوں کا خون چوس رہا ہے ایسے میں ضرورت ان نظریات کو عام کرنے کی ہے جہاں انسانی ہمدردی بنیادی قدر ہے۔انہوں نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ مسلک اور مکتب فکر کے جھمیلے میں پڑنے کے بجائے ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان من حیث القوم تعلیم و ترقی کی طرف بڑھ چلیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس سے یہ پیغام تو جانا ہی چاہئے کہ حضرت علی کی تعلیمات انسانوں کے لئے مشعل راہ ہیں لیکن اس سے یہ پیام بھی جانا ضروری ہے کہ اتحاد وقت کی سب سے ضرورت ہے۔
Published: undefined
اختتامی اجلاس میں تنظیم المکاتب لکھنؤ کے سربراہ مولانا سید صفی حیدر، مولانا ڈاکٹر محمد سیادت نقوی، مولانا سید رضا حیدر، مولانا سید ظل مجتبیٰ عابدی پرنسپل جامعہ عالیہ جعفریہ نوگانواں سادات، مولانا سید قرۃ العین مجتبیٰ، مولانا فتح علی اور مولانا سید عبد اللہ حسینی سمیت متعدد دانشوروں اور علماء نے اپنے مقالات پیش کئے۔ کانفرنس کے تینوں دن جلسہ گاہ کھچاکھچ بھری رہی۔ شرکاء کی تعداد کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دو الگ الگ ہال میں متوازی اجلاس چلنے کے باجود دونوں میں ہی جگہ نہیں تھی اس لئے منتظمین کو باہر اسکرین لگاکر لوگوں کے لئے نشستوں کا انتظام کرنا پڑا۔
Published: undefined
کانفرنس کے اخیر میں جن شعراء نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا ان میں شہزادہ گلریز (رامپور)، سرور نواب سرور (لکھنؤ)، کاظم جرولی (لکھنؤ)، پروفیسر عین الحسن (دہلی)، پروفیسر عزیز (بنارس)، آغا سروش (حیدر آباد)، منظر بھوپالی، وقار سلطان پوری اور عزا دار اعظمی شامل ہیں۔ اس کی نظامت احمد بجنوری نے کی۔
Published: undefined
صدارت کے فرائض علامہ سید ذولفقار رضوی نے انجام دئے، جس میں انھوں نے کہا کہ دین اسلام، الہی تعلیمات کے مطابق وجود پایا ہے اور حضرت رسول اکرمکے ذریعہ ہم تک پہنچا ہے۔ ہماری امت ایک امت ہے اور رسول اکرم بھی اتحاد کے پیغمبر تھے۔ حضرت امام علی اس کا عملی نمونہ تھے، ہمیں ان سے سبق لیتے ہوئے ان کے پیغام کو اپنی زندگی میں جاگزیں کرنا چاہئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز