قومی خبریں

خواجہ سراؤں نے خود کفالت کے لئے پولٹری فارمنگ کا آغاز کیا

سنٹرل سب ٹراپیکل باغبانی انسٹی ٹیوٹ لکھنؤ کے ذریعہ تیارکردہ شراکت دار تنظیم کے تعاون سے موہنی نامی خواجہ سرا نے ملیح آباد میں اپنی روزی روٹی کے لئے پولٹری فارمنگ کے کاروبار کا انتخاب کیا ہے۔

پولٹری فارم / یو این آئی
پولٹری فارم / یو این آئی 

نئی دہلی: سماجی نابرابری کے شکار خواجہ سراوں نے عزت کی زندگی گزارنے اور خود کفیل ہونے کے لئے سائنسی انداز میں پولٹری فارمنگ کا کاروبار شروع کر دیا ہے۔ سنٹرل سب ٹراپیکل باغبانی انسٹی ٹیوٹ لکھنؤ کے ذریعہ تیارکردہ شراکت دارتنظیم کے تعاون سے موہنی نامی خواجہ سرا نے ملیح آباد میں اپنی روزی روٹی کے لئے پولٹری فارمنگ کے کاروبار کا انتخاب کیا ہے۔ ملیح آباد کے آم کے باغات میں پولٹری فارمنگ کو کمرشیل بنانے کے لئے انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ فارمرس فرسٹ پروجیکٹ کے تحت بہت سے بے زمین اور چھوٹے کاشتکاروں نے آم کے باغات کےدرمیان میں انڈین زرعی تحقیقاتی کونسل کے ذریعہ تیار کردہ پولٹری کی اقسام کاری دیویندر، کاری شیل اورکڑک ناتھ کو پالنا شروع کر دیا ہے۔

Published: undefined

خواجہ سراوں کو اکثروبیشتر اپنے ہی خاندان سے بے گھر ہونا پڑتا ہے۔ ان کے ساتھ سماجی طور سے براسلوک اور ظلم ہوتا رہتا ہے۔ پہلی بار 2011 میں ہندوستانی مردم شماری میں ٹرانسجنڈر آبادی کا حساب لگایا گیا جن کی تعداد ساڑھے چارلاکھ ہے لیکن اصل میں ان کی تعداد 20 لاکھ کے قریب ہوسکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپریل 2014 سے قانون میں خواجہ سراوں کو تیسری صنف قرار دیا لیکن پھر بھی بیشتر آج بھی اس جدید زمانے میں روایتی پیشہ کو اختیار کرکے زندگی گزار رہے ہیں۔

Published: undefined

سنٹرل سب ٹراپیکل باغبانی انسٹی ٹیوٹ لکھنؤ کے فارمر فرسٹ پروجیکٹ کے ذریعہ چلائے جا رہے مرغی پروری سے متاثر ہوکر ملیح آباد ڈویژن کی 35 سالہ کنر موہنی نے اپنی روایت سے ہٹ کر اپنا کاروبار شروع کیا جو دیگر خواجہ سراؤں کے لئے بھی ایک مثال ہے۔ انہوں نے فارمر فرسٹ پروجیکٹ سے جڑکر اپنا کڑک ناتھ پولٹری فارم کھولنے کا ارادہ کیا۔ اس کے پارٹیسپیشن سیلف ہیلپ گروپ ملیح آباد سے اس کے بارے میں تربیت حاصل کی۔

Published: undefined

جس میں ان کو کم لاگت میں باڑا بنانا، دانا بنانا اور بیماریوں سے بچانے کا طریقہ بتایا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے آرین باغبان پولٹری فارم ملیح آباد سے مرغے کی برادری کا شیر کہے جانے والے کڑک ناتھ کے 500 چوزے خرید کر اپنا کاروبار شروع کیا۔

Published: undefined

موہنی نے بتایا کہ صنفی امتیاز کے سبب ہم لوگوں کو نہ تو کوئی جلدی نوکری دیتا ہے اور نہ ہی بینک روزگار کے لئے قرض دینا چاہتی ہے۔ جس کی وجہ سے آج بھی ہم لوگوں کا بنیادی پیشہ بچے کی پیدائش پر گھر گھر جاکر مبارک باد دینا اور انعام و بخشش وغیرہ سے جو بھی آمدنی ہوتی ہے اسی سے اپنی زندگی گزارنی پڑتی ہے۔ انہوں نے اپنے سماج کی تمام خواجہ سراوں سے درخواست کی ہے کہ اپنا خود کا کاروبار شروع کرکے خود کفیل بنیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined