نئی دہلی: سال 2020 میں دہلی میں ہونے والے فسادات کے کچھ معاملات میں دہلی پولیس کی تفتیش کو غیر حساس اور مضحکہ خیز قرار دینے والے ذیلی عدالت کے جج ونود یادو کا تبادلہ قومی راجدھانی کی ایک دیگر عدالت میں کر دیا گیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، جج نے دہلی پولیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مناسب تفتیش نہیں کرنے سے جمہوریت کو نقصان ہوگا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو کڑکڑڈومہ ضلع عدالت میں فسادات سے متعلق معاملوں کی سماعت کر رہے تھے۔ ان کا تبادلہ راوؤز ایوینیو عدالت میں خصوصی جج، پی سی قانون، سی بی آئی کے طور پر کیا گیا ہے۔ وہ جج ویریندر بھٹ کا مقام حاصل کریں گے، جو اب کڑکڑڈومہ عدالت میں اے ایس جے کا عہدہ سنبھالیں گے۔
Published: undefined
اے ایس جے ونود یادو نے اپنے تبادلہ سے ایک دن قبل دہلی پولیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کے گواہ حلف اٹھا کر جھوٹ بول رہے ہیں اور متضاد بیانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ تبصرہ شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فساد کے معاملہ کی سماعت کے دوران کیا، جب ایک پولیس اہلکار نے تین مبینہ فسادیوں کی شناخت کی لیکن ایک دیگر نے کہا کہ تفتیش کے دوران ان کی شناخت نہیں کی جا سکی۔
ونود یادو نے اس پر کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک صورت حال ہے۔ انہوں نے اس حوالہ سے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (شمال مشرقی) سے رپورٹ طلب کی تھی۔
Published: undefined
جج ونود یادو نے فسادات سے متعلق کچھ معاملات میں دہلی پولیس کی تفتیش سے اختلاف کیا تھا اور کئی مرتبہ ’غیر حساس اور مضحکہ خیز‘ تفتیش کے لئے اس کی سرزنش کرتے ہوئے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ بعد میں اس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
انہوں نے گزشتہ کچھ مہینوں میں اس معاملہ میں تحقیقات کی نگرانی کرنے اور قصوروار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کے لئے دہلی پولیس کمشنر راکیش استھانہ سے مداخلت کی درخواست کی تھی۔
Published: undefined
ونود یادو نے ستمبر میں پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ تقسیم کے بعد دہلی میں بدترین فرقہ وارانہ فسادات کو تاریخ جب پلٹ کر دیکھے گی، تو مناسب تفتیش نہ کرنے پر ’جمہوریت کے محافظوں‘ کو بہت تکلیف محسوس ہوگی۔ ایک اور معاملے میں یادو نے کہا تھا کہ 2020 میں شمال مشرقی دہلی فسادات کے معاملات میں تفتیش کا معیار انتہائی خراب رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز