قومی خبریں

سری نگر کی بادام واری میں بادام کے شگوفوں سے لطف اندوز ہونے کے لئے سیاحوں کا رش

سری نگر میں جہاں شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع باغ گل لالہ کو عنقریب لوگوں کے لئے کھولا جا رہا ہے، وہیں رعناواری علاقے میں واقع تاریخی بادم واری میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا ہے

<div class="paragraphs"><p>سری نگر کے بادام واری کا نظاہرہ / Getty Images</p></div>

سری نگر کے بادام واری کا نظاہرہ / Getty Images

 
Yawar Nazir

سری نگر: وادی کشمیر میں موسم خوشگوار ہونے کے ساتھ ہی جہاں شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کناروں پر واقع باغ گل لالہ کو عنقریب لوگوں کے لئے کھولا جا رہا ہے وہیں سری نگر کے رعناواری علاقے میں واقع تاریخی بادم واری میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔

تاریخی ہاری پربت قلعے کے دامن میں واقع بادام واری میں لگے بادام کے درختوں پر پھوٹے شگوفوں سے ہر سو جنت کا سماں بندھ گیا ہے جس سے لطف اندوز ہونے کے لئے بڑی تعداد میں مقامی و غیر مقامی سیلانیوں کا تانتا بندھنے لگا ہے۔

Published: undefined

یو این آئی کے ایک نمائندے نے بادام واری کا دورہ کرتے ہوئے بتایا کہ بادام کے درختوں پر پوٹھے سفید و گلابی رنگ کے شگوفے قابل دید ہیں جن سے روح کو سکون اور آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ قطعہ اراضی سفید و گلابی رنگ کے پھولوں کے لباس میں ملبوس سیاحوں کی آمد کی منتظر ہے۔

Published: undefined

دریں اثنا وہاں موجود ایک غیر مقامی سیاح نے میڈیا کو بتایا کہ یہاں آکے کشمیر زیادہ ہی خوبصورت لگا۔انہوں نے کہا کہ ہم بیس برسوں سے یہاں آنے کا پلان بنا رہے تھے لیکن نہیں آپا رہے تھے۔ اتر پردیش سے تعلق رکھنے والی ایک غیر مقامی خاتون سیاح نے بتایا کہ سچ مچ یہ جنت ہے اور یہاں بادام درختوں پر پھوٹے شگوفے جنت کا نظارہ پیش کرتے ہیں۔

Published: undefined

ایک مقامی سیاح نے بتایا کہ یہاں مزید درخت لگانے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی خوبصورتی میں مزید چار چاند لگ جائیں۔ بہار نو کی آمد کے ساتھ ہی وادی کے دیگر مشہور سیاحتی مقامات و باغات کی طرح بادام واری میں بھی سیاحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے اور خاص طور پر مقامی لوگ اپنی تھکن اور دنیاوی پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کے لئے بادام واری میں حاضر ہو جاتے ہیں۔ بتادیں کہ سری نگر میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے گل لالہ کو 19 مارچ سے سیاحوں کے لئے کھولا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined