سپریم کورٹ نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملہ کے 11 قصورواروں کی رِہائی کالعدم قرار دیتے ہوئے دو ہفتہ کے اندر انھیں جیل بھیجنے کا راستہ ہموار کر دیا ہے۔ اس فیصلے پر بلقیس بانو کا پہلا رد عمل سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے بے انتہا خوشی کا اظہار کیا ہے۔ بلقیس بانو نے رِہا ہونے والے سبھی 11 قصورواروں کو پھر سے سلاخوں کے پیچھے بھیجنے کا فیصلہ سنائے جانے پر کہا کہ ’’آج واقعی میرے لیے نیا سال ہے۔‘‘
Published: undefined
دراصل بلقیس بانو نے اپنی وکیل شوبھا گپتا کے ذریعہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنا بیان میڈیا کو دیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق بلقیس بانو نے ایڈووکیٹ شوبھا گپتا کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’میں نے خوشی کے آنسو روئے ہیں۔ میں ڈیڑھ سال سے زیادہ وقت میں پہلی بار مسکرائی ہوں۔ میں نے اپنے بچوں کو گلے لگایا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے پہاڑ جتنا بڑا پتھر میرے سینے سے ہٹ گیا ہے اور میں پھر سے سانس لے سکتی ہوں۔‘‘
Published: undefined
سپریم کورٹ کے فیصلہ پر اظہارِ اطمینان کرتے ہوئے بلقیس بانو نے کہا کہ ’’انصاف ایسا ہی ہوتا ہے۔ مجھے میرے بچوں اور ہر جگہ کی خواتین کو، سبھی کے لیے یکساں انصاف کے وعدے میں یہ حمایت اور امید دینے کے لیے میں ہندوستان کے عزت مآب سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔‘‘ ساتھ ہی بلقیس بانو کہتی ہیں کہ ’’اس طرح کا سفر کبھی بھی تنہا طے نہیں کیا جا سکتا۔ میرے ساتھ میرے شوہر اور میرے بچے ہیں۔ میرے پاس ایسے دوست ہیں جنھوں نے نفرت کے وقت بھی مجھے بہت محبت دی اور ہر مشکل موڑ پر میرا ہاتھ تھاما۔‘‘
Published: undefined
بلقیس بانو نے اپنے وکیل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرے پاس ایک غیر معمولی وکیل ایڈووکیٹ شوبھا گپتا ہیں، جو 20 سے زیادہ سالوں تک میرے ساتھ بغیر تھکے چل رہی ہیں اور جنھوں نے مجھے انصاف کے بارے میں کبھی مایوس نہیں ہونے دیا۔‘‘ زانیوں کی رِہائی کے وقت کو یاد کرتے ہوئے بلقیس کہتی ہیں ’’ڈیڑھ سال قبل 15 اگست 2022 کو جب قصورواروں کو جلد رِہائی دی گئی تو میں بکھر گئی تھی۔ مجھے لگا تھا کہ میرے اندر کی طاقت ختم ہو چکی ہے، جب تک کہ لاکھوں لوگ ان کے لیے متحد نہیں ہو گئے۔‘‘
Published: undefined
گجرات حکومت کے خلاف اپنی لڑائی کا تذکرہ کرتے ہوئے بلقیس بانو کہتی ہیں ’’ملک میں ہزاروں لوگ اور خواتین آگے آئیں۔ وہ میرے ساتھ کھڑے رہے، میرے لیے بات کی اور سپریم کورٹ میں مفاد عامہ عرضی داخل کی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہر جگہ سے 6000 لوگوں اور ممبئی سے 8500 لوگوں نے عرضیاں لکھیں۔ 10 ہزار افراد نے ایک کھلا خط لکھا۔ ساتھ ہی کرناٹک کے 29 اضلاع کے 40 ہزار لوگوں نے بھی میری حمایت میں لکھا۔ آپ نے مجھے نہ صرف میرے لیے، بلکہ ہندوستان کی ہر خاتون کے لیے انصاف کے نظریہ کو بچانے کے لیے جدوجہد کرنے کی طاقت دی۔ میں آپ کی شکرگزار ہوں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined