ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا اراکین نے سابق چیف جسٹس آف انڈیا اور اب راجیہ سبھا کے رکن رنجن گگوئی کے ایک ٹی وی پروگرام میں انٹرویو کے دوران ایوان کی کارروائی میں خود کے کم حصہ لینے کے بارے میں دیئے گئے بیان پر نوٹس برائے استحقاق پیش کیا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ جواہر سرکار اور موسم نور کے ذریعہ بھیجے گئے نوٹس کو ابھی تک قبول نہیں کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ کم از کم 10 اسی طرح کے نوٹس دیگر اراکین کے ذریعہ دیئے جانے کا امکان ہے۔
Published: undefined
جانکاری کے مطابق ٹی وی انٹرویو کے دوران سابق سی جے آئی نے پارلیمنٹ میں ان کی کم موجودگی کے بارے میں پوچھے جانے پر اس کے اسباب میں کووڈ کی وجہ سے لگی پابندی اور سماجی فاصلہ کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’جب میرا من کرتا ہے تو میں راجیہ سبھا جاتا ہوں۔ جب مجھے لگتا ہے کہ اہم معاملے ہیں جن پر مجھے بولنا چاہیے۔ میں ایک نامزد رکن ہوں، کسی پارٹی وہپ کا پابند نہیں ہوں۔‘‘
Published: undefined
رنجن گگوئی کے اس بیان اور ایوان بالا کا موازنہ ٹریبونل سے کیے جانے کی اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے مخالفت کی ہے۔ کانگریس کے چیف وہپ جے رام رمیش نے اس پر تلخ رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ غیر معمولی ہے اور درحقیقت پارلیمنٹ کی بے عزتی ہے کہ ہندوستان کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کہتے ہیں کہ وہ راجیہ سبھا میں حصہ لیں گے، جب انھیں ضروری لگے گا۔ کیونکہ انھیں نامزد کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ صرف بولنے کے لیے نہیں بلکہ سننے کے لیے بھی ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ سی جے آئی کی شکل میں سبکدوش ہونے کے بعد رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔ راجیہ سبھا میں ان کی نامزدگی کے وقت بھی تنازعہ کھڑا ہوا تھا اور سوال اٹھے تھے۔ دراصل رنجن گگوئی نے اپنی سبکدوشی سے ٹھیک پہلے ایودھیا تنازعہ میں بنچ کی صدارت کرتے ہوئے رام مندر کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔ اس فیصلے کے بعد ہی وہ ریٹائر ہو گئے تھے اور پھر انھیں راجیہ سبھا کے لیے نامزد کر دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز