وزیر اعظم نریندر مودی کےذریعہ ربندرناتھ ٹیگور کے گجرات کے ساتھ تعلقات جوڑنے کی کوششوں پر سخت اعتراض کرتے ہوئے ترنمول کانگریس نے کہا ہے کہ ٹیگور کو کسی مخصوص ریاست سے جوڑنا ٹھیک نہیں ہے ۔ان کا تعلق پورے ملک سے ہے۔
Published: 25 Dec 2020, 7:11 AM IST
خیال رہے کہ آج وزیرا عظم مودی کے وشو بھارتی یونیورسٹی کے صدسالہ تقریبات کے خطاب پر اعتراض کرتے ہوئے ترنمو ل کانگریس کے سینئر لیڈر و ریاستی وزیر برتیا باسو نے کہا کہ ٹیگور وشوگورو ہیں ، انہیں کسی خاص ریاست سے نہیں جوڑاجاسکتا۔ اس طرح سے بنگال کو چھوٹا بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
Published: 25 Dec 2020, 7:11 AM IST
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب ربندر ناتھ ٹیگور کے بڑے بھائی ستیندر ناتھ ٹیگور (ملک کے پہلے آئی سی ایس آفیسر) کی اہلیہ گیاننڈانی دیوی احمد آباد میں رہتی تھیں ، تو انہوں نے دیکھا کہ مقامی خواتین نے اپنی ساڑی کا پلو دائیں کندھے پر رکھا ہوا ہے ۔ان کے مطابق اس کی وجہ سے خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ گیانندانی دیوی نے ہی مقامی خواتین کو بتایاکہ کیوں نہ ساڑھی کا پلو بائیں کندھے پر رکھا جائے ۔ کہا جاتا ہے کہ بائیں کندھے پر پلو رکھنے کی روایت اسی دور میں شروع ہوئی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اسی طرح ایک دوسرے کی مدد کی جاسکتی ہے ۔
Published: 25 Dec 2020, 7:11 AM IST
وزیر اعظم مودی کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ترنمو ل کانگریس کے لیڈر باسو نے پارٹی صدر دفتر میں منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گجراتی خواتین سے گیاننداانی دیوی کے رابطے کا ذکر کیا لیکن انہوں نے پارسی خواتین کا ذکر نہیں کیا ، کیونکہ وہ پارسی کا نام نہیں لے سکتے ہیں۔ ربندرناتھ ٹیگور ایک وشو گورو ہیں۔ انہیں صرف گجرات سے ہی کیوں جوڑا جارہا ہے؟ کیا یہ بنگال اور گرودیو کو گرانے کی کوشش تو نہیں ہے؟ ۔
Published: 25 Dec 2020, 7:11 AM IST
باسو نے کہا کہ اسی وجہ سے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی بار بار یہ کہتی ہیں کہ بی جے پی لیڈران بنگال کو گجرات بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ہم لوگ بنگال کو گجرات نہیں بننے دیں گی ۔باسو نے کہا کہ ممتا بنرجی کو تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ باسو نے کہا کہ اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے متعدد یونیورسٹیوں کے نام لئے لیکن کلکتہ یونیورسٹی جو 1857 میں قائم ہوئی تھی اوربنگال میں جادھوپور یونیورسٹی کا نام نہیں لیا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم مودی بنگال کو کس نظریے سے دیکھتے ہیں۔
Published: 25 Dec 2020, 7:11 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Dec 2020, 7:11 AM IST
تصویر: پریس ریلیز