کلکتہ: بی جے پی کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے ترنمول کانگریس کے سیکریٹری جنرل و ریاستی وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی نے کہا ہے کہ بنگال بی جے پی عوام کے مسائل و مشکلات سے متعلق بات چیت کرنے کے بجائے صرف اور صرف سرخیوں میں رہنے کیلئے ”تنازعات“ کھڑےکررہی ہے اور بنگال میں امن وامان کی فضاء کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پارتھیو چٹرجی نے کہا کہ بی جے پی عوامی ایشوز پر بات نہیں کرتی ہے، صرف ایئر کنڈیشن روم میں بیٹھ کر تنازعات کھڑےکرتے ہیں تاکہ میڈیا میں چھائے رہیں اور میڈیا بھی انہی ایشوز پر بات کرتی ہے۔بی جے پی کو بنگال کے عوام اور ان کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔یہ لوگ مرکزی حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف بات کرنا نہیں چاہتے ہیں۔صرف منفی باتیں کرتے ہیں اور اخباروں کی سرخی بننا چاہتے ہیں۔
بنگال میں رتھ یاترا کی اجازت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے بی جے پی کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے چٹرجی نے کہا کہ بی جے پی کچھ بھی کرلے وہ بنگال کے عوام کا دل نہیں جیت سکتی۔یہ سوال ہی نہیں وہ کیا کررہے ہیں اور کیا نہیں۔
Published: undefined
اس سے قبل بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہا تھا کہ ممتا بنرجی ہر صورت میں بی جے پی کی راہ کو روکنے کیلئے کوشش کررہی ہیں۔مگر ہم لا اینڈ آرڈ کی پرواہ کیے بغیر پارٹی کی راہ روکے جانے کے خلاف احتجاج کریں گے۔پولس کی مدد لی جارہی ہے۔گھوش نے کہا تھا کہ اگر ممتا بنرجی سمجھتی ہیں کہ وہ اس مہم میں کامیاب ہوجائیں گی تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔اگر ہمیں روکنے کی کوشش کی تو ریاست میں لا اینڈآرڈر کی صورت حال مزید خراب ہوجائے گے۔
دلیپ گھوش کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ترنمول کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ بنگال میں لا اینڈ آرڈر ملک کی دوسری ریاستوں کے مقابلے کہیں زیادہ ہے۔انہوں نے مقامی میڈیا سے کہا کہ جو لوگ بنگال کی ترقی کی راہ میں روکاوٹ اور بنگال کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں ان کا بائیکاٹ کریں۔چٹرجی نے کہا کہ بنگال میں لا اینڈ آرڈر کا کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں۔بنگال وہ ریاست نہیں ہے جہاں پولس اہلکار کو گولی مارکر ہلاک کردیا جاتا ہے یا پھر بے قصور افراد کو زندہ جلادیا جاتا ہے۔ممتابنرجی کی قیادت میں بنگال میں امن و امان اور بھائی چارہ کا ماحول ہے۔ا ن لوگوں کو اسی سے پریشانی ہے۔اس لیے وہ اس ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔اس لیے مقامی میڈیا اس کا بائیکاٹ کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز