قومی خبریں

تروپتی لڈو تنازعہ: ’کم از کم دیوتاؤں کو سیاست سے دور رکھیں‘، سپریم کورٹ کی سبھی سے گزارش

عدالت عظمیٰ نے اس بات کا ثبوت مانگا کہ تروپتی مندر کے لڈو بنانے میں آلودہ گھی کا استعمال کیا گیا تھا، ساتھ ہی بنچ نے کہا کہ ’’کم از کم ہم امید کرتے ہیں کہ دیوتاؤں کو سیاست سے دور رکھا جائے گا۔‘‘

تروپتی لڈو تنازعہ

تروپتی لڈو تنازعہ

 

تروپتی مندر لڈو تنازعہ پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 30 ستمبر کو کہا کہ کم از کم دیوتاؤں کو تو سیاست سے دور رکھا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی عدالت نے ثبوت مانگتے ہوئے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو کے اسے دعویٰ پر سوال اٹھایا کہ تروپتی مندر کے لڈو بنانے میں مویشیوں کی چربی کا استعمال کیا گیا ہے۔

Published: undefined

جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی بنچ نے پورے معاملے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے خراب لڈو کا دعویٰ 18 ستمبر کو کیا، جبکہ اس معاملے میں 25 ستمبر کو ایف آئی آر درج کی گئی اور ایس آئی ٹی 26 ستمبر کو تشکیل دی گئی۔ اس معاملے میں بنچ نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ایک اعلیٰ آئینی افسر کے لیے عوامی طور سے ایسا بیان دینا مناسب نہیں ہے جو کروڑوں لوگوں کے جذبات کو متاثر کر سکتا ہے۔‘‘ عدالت نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے یہ فیصلہ لینے میں مدد کرنے کو کہا کہ کیا ریاستی حکومت کے ذریعہ تشکیل ایس آئی ٹی کی جانچ جاری رہنی چاہیے یا کسی آزاد ایجنسی سے جانچ کرائی جانی چاہیے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ بنچ کئی عرضیوں پر سماعت کر رہی تھی جن میں تروپتی مندر کے لڈو بنانے میں مویشی کے چربی کے مبینہ استعمال کی عدالت کی نگرانی میں جانچ کا مطالبہ کرنے والی عرضی بھی شامل ہے۔ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے اس بات کا ثبوت مانگا کہ تروپتی مندر کے لڈو بنانے میں آلودہ گھی کا استعمال کیا گیا تھا۔ بنچ کا کہنا ہے کہ ’’کم از کم ہم امید کرتے ہیں کہ دیوتاؤں کو سیاست سے دور رکھا جائے گا۔‘‘

Published: undefined

اس معاملے میں سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ سے کہا کہ یہ عقیدہ کا معاملہ ہے، اور اگر لڈو بنانے میں آلودہ گھی کا استعمال کیا گیا ہے تو یہ ناقابل قبول ہے۔ اس معاملے میں ضروری تبادلہ خیال کے بعد بنچ نے آئندہ سماعت کے لیے 3 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined