آندھرا پردیش کے عالمی شہرت یافتہ تروپتی بالاجی مندر کے پرساد میں ملاوٹ معاملے کا اثر اب ملک کے دیگر مندروں میں بھی دیکھنے کو ملنے لگا ہے۔ اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد کئی مندروں میں پرساد کو لے کر چوکسی بڑھا دی گئی ہے۔ اس درمیان لکھنؤ کے من کامیشور مندر میں بھی بازار سے خریدے گئے پرساد پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
Published: undefined
تروپتی لڈو تنازع کے بعد من کامیشور مندر کے مہنت دیویہ گیری نے کہا کہ باہر سے لایا گیا پرساد مندر میں چڑھانے سے منع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس سے متعلق ایک خط جاری کرکے کہا ہے کہ بھکت اپنے گھروں سے بنایا ہوا پرساد یا خشک میوہ ہی گربھ گرہ میں چڑھانے کے لیے پجاری کو دیں، یہ نظام پیر کی صبح سے نافذ ہو گیا ہے۔
Published: undefined
غور طلب رہے کہ کچھ دن پہلے ایک لیب رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ این چندر بابو نائیڈو نے گزشتہ جگن موہن ریڈی حکومت پر سنسنی خیز الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ تروپتی مندر کے لڈو پرسادم کو جس گھی سے تیار کیا جا رہا تھا، اس کے سیمپل میں مویشیوں کے چربی ملنے کی لیب ٹسٹ میں تصدیق ہوئی ہے۔ اس معاملے کا انکشاف ہونے کے بعد پورے ملک میں ہنگامہ برپا ہو گیا اور اس پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیتوں نے بھی اپنا رد عمل ظاہر کرنا شروع کر دیا ہے۔
Published: undefined
تروپتی مندر میں گھی سپلائی کرنے والی کمپنی اے آر ڈیئری کو جگن حکومت میں ہی کانٹریکٹ ملا تھا۔ آندھرا پردیش کانگریس کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے ہفتہ کی شام راج بھون میں گورنر عبدالنظیر سے ملاقات کی اور ترومالا لڈو پرسادم میں استعمال کیے گئے گھی میں مبینہ ملاوٹ کی سی بی آئی جانچ کی گزارش کی۔
Published: undefined
سابق وزیر اعلیٰ جگن موہن ریڈی نے بھی آندھرا پردیش ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کرکے چندر بابو نائیڈو کے الزام کی جانچ کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ڈی پی سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے اس طرح کے بے بنیاد الزام لگا رہی ہے۔
Published: undefined
وینکٹیشور مندر میں لڈو پرسادم میں مویشی چربی کے استعمال کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی بھی داخل کی گئی ہے۔ عرضی میں اس پورے معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز