ہفتہ کے روز دہلی واقع چینی سفارتخانہ کے باہر خوب ہنگامہ اور نعرہ بازی دیکھی گئی۔ یہ ہنگامہ اور نعرہ بازی تبتی نوجوان کر رہے تھے جو کہ اپنے ملک کی چین سے آزادی چاہتے ہیں۔ مظاہرین نے تبت کو چین سے آزاد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اس مطالبہ کو لے کر حکومت ہند بھی ان کی حمایت کرے۔
Published: undefined
ایک تبتی احتجاجی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ ہے کہ تبت آزاد ہو اور اس مطالبہ کو حکومکت ہند حمایت دے۔ چین کو روکنے کی ضرورت ہے۔ ڈی این اے کو جٹانا اور قتل کو روکنا چاہیے۔‘‘ بعد میں کئی مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
Published: undefined
یہ پہلی بار نہیں ہے جب تبتی عوام چینی سفارتخانہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ گزشتہ سال بھی تبتیوں نے سفارتخانہ کے باہر آواز اٹھائی تھی اور تبت کی آزادی کا مطالبہ کیا تھا۔ 1950 میں چین نے تبت پر قبضہ کر لیا اور بعد میں اس پر بادشاہت کرنے لگے۔ 1959 میں تبتی انقلاب میں تبتی عوام اور چینی فوج کے درمیان پرتشدد تصادم دیکھے گئے تھے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 17 مارچ 1959 کو دلائی لامہ نے تبت چھوڑ کر ہندوستان سے سیاسی پناہ مانگی تھی اور وہ اپنے ہزاروں مریدوں کے ساتھ ہندوستان میں آ کر بس گئے۔ اس کے بعد تبت کی چین کاری شروع ہو گئی اور تبت کی زبان، ثقافت، مذہب اور روایت سبھی کو نشانہ بنایا گیا۔ زیادہ سے زیادہ چینیوں کو بسا کر وہاں کی ڈیموگرافی کو ہی بدل دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز