ایودھیا میں ’پران پرتشٹھا‘ پوری طرح سے سیاسی تقریب ثابت ہوئی، کیونکہ وہاں جمع سبھی افراد یکساں نظریہ کے حامل تھے۔ اس کے برعکس مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کولکاتا میں ’سنہتی ریلی‘ نکالی جس میں مختلف مذاہب اور نظریات کے ماننے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ترنمول کانگریس نے پوری ریاست میں مختلف مقامات پر خیر سگالی ریلی نکالی، لیکن اہم ریلی ممتا بنرجی کی قیادت میں نکلی جو کہ ہازرا کراسنگ سے شروع ہوئی اور پارک سرکس پر جا کر ختم ہوئی۔
Published: undefined
ممتا بنرجی کی قیادت میں نکلی اس ریلی میں ہزاروں کی بھیڑ دکھائی دی۔ جہاں جہاں سے یہ ریلی گزری، لوگوں کی بڑی تعداد اس کا استقبال کرتی ہوئی بھی دکھائی دی۔ ریلی میں سب سے آگے کی صف میں ممتا بنرجی کے ساتھ ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی وغیرہ مذاہب کے پیشوا چلتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔ خاص بات یہ رہی کہ ممتا بنرجی نے ریلی کے راستے میں پڑنے والی مساجد کے ساتھ ساتھ چرچ، گرودوارہ وغیرہ کا بھی دورہ کیا اور مذہبی بھائی چارہ کی ایک بہترین مثال پیش کی۔
Published: undefined
ریلی کے دوران عوام سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون کس کی پوجا کرتا ہے۔ مجھے ملک میں بڑھ رہی بے روزگاری کو لے کر فکر ہے۔ آخر ملک کا پیسہ کہاں چلا گیا ہے؟ انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی صرف بھگوان رام کی بات کرتی ہے، سیتا کو اس نے فراموش کر دیا ہے۔ کیا بی جے پی خاتون مخالف ہے؟ انھیں سمجھنا چاہیے کہ سیتا کے بغیر رام ادھورے ہیں۔
Published: undefined
ریلی کی شروعات ممتا بنرجی نے کولکاتا کے کالی گھاٹ مندر میں کالی ماں کی پوجا کے ساتھ کی۔ وہ اپنی مشہور نیلے بارڈر والی سفید سوتی ساڑی اور گلے میں شال لپیٹے دکھائی دیں۔ ریلی کے راستے میں وہ کچھ مقامات پر رک کر لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوئی بھی نظر آئیں۔ ریلی کے دوران انھوں نے کہا کہ ’’میں انتخاب سے قبل مذہب کی سیاست کاری میں یقین نہیں کرتی۔ میں ایسی سوچ کے خلاف ہوں۔ مجھے بھگوان رام کی پوجا کرنے والوں سے کوئی اعتراض نہیں ہے، لیکن کسی کے کھانے اور پہننے کی عادتوں میں مداخلت کرنے پر اعتراض ہے۔‘‘
Published: undefined
وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جنوبی 24 پرگنہ میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ لوک سبھا سے قبل ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح کر کے بی جے پی ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن میں ایسے جشن کی حمایت نہیں کرتی جس میں دوسرے طبقات کو شامل نہ کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ میں ایسے جشن میں بھروسہ کرتی ہوں جو سب کو ساتھ لائے، سب کی بات کرے۔ آپ کو جو کرنا ہے کرو، آپ کو لوک سبھا انتخاب کے پہلے ایسی تکڑم لگانی ہے تو لگاؤ، مجھے کوئی پریشانی نہیں ہے۔ لیکن دوسرے طبقات کے لوگوں کو درکنار کرنا درست نہیں۔ جب تک میں زندہ ہوں ہندو اور مسلمانوں کے درمیان تفریق نہیں ہونے دوں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined