دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر چودھری انل کمار نے نریلا کی دلت بچی کے ساتھ جو ظلم ہوا، اس کے خلاف آج آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو کسی بھی حال میں بخشا نہیں جانا چاہیے۔ انھوں نے نریلا کی 13 سالہ دلت بچی کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جس بچی کو فیملی کی مدد کے نام پر گڑگاؤں لے جایا گیا اور وہاں اس کے ساتھ عصمت دری کر کے قتل کیا گیا، اسے کبھی برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ چودھری انل کمار نے آج مہلوکہ کے گھر والوں سے ملاقات کی اور کہا کہ اس گھناؤنے جرم کے لیے ذمہ داری لوگوں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔
Published: undefined
متاثرہ فیملی سے ملنے والوں میں چودھری انل کمار کے ساتھ سابق رکن پارلیمنٹ ادت راج، ریاستی نائب صدر جے کشن، سابق رکن اسمبلی راجیش للوٹھیا، ضلع صدر اندرجیت سنگھ اور نریلا اسمبلی کے امیدوار سدھارتھ کنڈو بھی شامل تھے۔ چودھری انل کمار نے اس موقع پر کہا کہ راجدھانی دہلی کی دلت خواتین یا نابالغ لڑکیوں کے ساتھ دہلی میں لگاتار ہو رہے جنسی استحصال جیسے مظالم پر دہلی حکومت اور مرکزی حکومت غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کر رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی اور میڈیا کے ذریعہ نریلا کے معاملے کو ظاہر کرنے کے بعد معاملہ سامنے آیا، ورنہ دیگر معاملوں کی طرح حکومت اس کو بھی دبا دیتی۔
Published: undefined
دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ حکومت آخر دلت بچیوں کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کے واقعات کو سامنے لانے سے گھبراتی کیوں ہے؟ حکومت غریب، بے سہارا اور مزدور دلت طبقہ پر ہو رہے مظالم کی آواز کیوں نہیں بن سکتی؟ انھوں نے مزید کہا کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال دہلی میں دلتوں کے ساتھ ہو رہے عصمت دری اور جنسی استحصال کے معاملوں کی پروا کیے بغیر جے پور میں اپنے روحانی سکون کے لیے 10 دن گزار آئے۔ علاوہ ازیں ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ کا نعرہ وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ صرف انتخابی تقریروں میں ہی دیتے ہیں، حقیقت میں انھوں نے بیٹی اور خواتین کی سیکورٹی کے لیے کوئی مثبت اقدام نہیں کیے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ عام آدمی پارٹی کی دلتوں کے تئیں پالیسی صاف ظاہر ہو گئی ہے کہ دلت بیٹی کے ساتھ عصمت دری اور قتل ہونے کے باوجود مقامی رکن اسمبلی اور نگم پارشد نے 10 سال سے نریلا میں رہ رہے متاثرہ خاندان سے ملنے تک کی ضرورت نہیں سمجھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز