قومی خبریں

وسیم کی حمایت کرنے والے بھی مرتدین میں شامل… نواب علی اختر

سوشل میڈیا پر ویڈیوز کی بھر مار ہے جس میں شیعہ اوقاف کے کئی متولی ہاتھوں میں قرآن اٹھائے قسم کھاتے نظر آرہے ہیں کہ انہوں نے وسیم کو ووٹ نہیں دیا ہے۔

وسیم رضوی، تصویر آئی اے این ایس
وسیم رضوی، تصویر آئی اے این ایس 

کلام الٰہی کی متعدد آیات پرانگشت نمائی کرنے کی جسارت کرکے اپنی شیطنت کا مظاہرہ کرچکے وسیم رضوی ایک بار پھر شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین بننے کے مضبوط دعویدار مانے جا رہے ہیں۔ پچھلے دنوں اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے اندرا بھون واقع شیعہ وقف بورڈ دفترمیں بورڈ کی ازسرنو تشکیل کے سلسلے میں شروع ہوئی، قواعد کے ابتدائی مرحلے کے تحت ہوئی ووٹنگ میں متولی کوٹے سے شیعہ وقف بورڈ کے ممبر کے لئے وسیم رضوی نے کامیابی حاصل کی ہے۔ وسیم کے ساتھ ہی ان کے ہی گروہ کے سید فیضی بھی متولی کوٹے سے ممبر منتخب کیے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ ایم پی کوٹے سے رام پور سے کانگریس پارٹی کی سابق رکن پارلیمنٹ بیگم نور بانو بلا مقابلہ منتخب ہوئی ہیں۔ وسیم رضوی نے جس طرح سے ممبری کے الیکشن میں جیت درج کی ہے اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ بورڈ کے چیئرمین عہدے پر ان کی دعویداری کافی مضبوط ہوگئی ہے۔

Published: undefined

وقف بورڈ کی تشکیل نو کے پہلے مرحلے میں وسیم کی ایک طرفہ جیت نے شیعہ فرقہ کو سخت اضطراب وبے چینی میں مبتلا کر دیا ہے، کیونکہ جب وسیم نے 26 آیات کو قرآن مجید سے حذف کیے جانے کی عرضی سپریم کورٹ میں دائرکی تھی تو تقریباً تمام شیعہ علماء اوردانشوران قوم نے اس حرکت کی پرزورمذمت کرتے ہوئے وسیم کو مرتد قرار دے کر مکمل سوشل بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ یہاں تک کہ وسیم کے خاندان کے لوگوں نے بھی وسیم سے تعلقات ختم کرلیے تھے۔ ابھی اس واقعہ کو زیادہ عرصہ بھی نہیں گزرا ہے کہ یو پی شیعہ سینٹرل وقف بورڈ لکھنؤ کے حالیہ الیکشن میں 21 متولیوں نے مرتد وسیم کو ووٹ کرکے نہ صرف پوری شیعہ قوم کو شرمسار کیا ہے بلکہ وہ خود بھی مرتدین میں شامل ہوگئے ہیں جن کا انجام خسرالدنیا والآخرت یقینی ہے۔

Published: undefined

ظاہر ہے کہ یہ کام کسی ایک فرد کا نہیں ہوسکتا ہے، اس کے پیچھے کئی اسلام دشمن طاقتوں کاعمل دخل بھی ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں یوپی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے علماء اور دانشوروں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرکے کہا ہے کہ ہم علماء و واعظین وسیم کو ووٹ دینے والے 21 متولیوں کی اسلام مخالف اور شیطان کی حمایت جیسی شرمناک حرکتوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مرتد کو ووٹ کرنے والے متولیوں کے خلاف سخت ناراضگی و برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بھی مرتد تصور کرتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 21 مرتد متولیوں نے ثابت کردیا ہے کہ ان کے پیٹ حرام سے بھرے ہیں اور اگریہ کربلا میں ہوتے تو یزید کے لشکرمیں پیش پیش ہوتے اور محافظ اسلام امام حسینؑ اور ان کے جانثاروں سے جنگ کرتے۔

Published: undefined

وقف بورڈ کی تشکیل کے لیے گزشتہ منگل کو ہوئی ووٹنگ کے سلسلے میں شیعہ وقف بورڈ کے چیف ایکزیکیوٹیو افسر نصیر احمد نے بتایا کہ متولی کوٹے سے بورڈ کی رکنیت کے لئے 17 اپریل کو کل 7 لوگوں نے نامزدگی داخل کی تھی۔ ان میں دو ممبران کے انتخاب کے لئے ہوئی ووٹنگ میں کل 29 ووٹ پڑے جن میں سے دو ووٹ بوگس قرار دیئے گئے۔ شیعہ وقف بورڈ کے ممبر کے لئے پہلی ترجیح میں27 میں سے 21 ووٹ وسیم رضوی کو اور 6 ووٹ فیض آباد کے اشفاق حسین عرف ضیاء کو ملے۔ دوسری ترجیح کے طور پر 21 ووٹ سید فیضی کو ملے اور 6 ووٹ اناؤ کے سید مشرف حسین رضوی کوملے۔ اس طرح سے وسیم رضوی اور سید فیضی نے جیت درج کی ہے۔

Published: undefined

شیعہ وقف بورڈ کے ممبرکے لئے ایم پی کوٹے سے کانگریس لیڈر اور رام پور سے سابق ایم پی بیگم نور بانو نے اکیلے ہی نامزدگی داخل کی تھی۔ اس لئے وہ بلا مقابلہ منتخب کی گئیں۔ اس کے علاوہ ابھی ایک اور ایم پی کوٹے سے رکن منتخب کیا جانا ہے۔ وہیں اسمبلی کے بھی دو ممبروں کا انتخاب ہونا ہے، ایسے میں بورڈ کی تشکیل کرنے کے لئے ریاستی حکومت کو باقی ممبران کے نام طے کرنے ہوں گے۔ بتا دیں کہ شیعہ وقف بورڈ میں چیئرمین سمیت کل 11 ممبر ہوتے ہیں۔ پہلے مرحلے میں بورڈ میں بطور ممبر انتخاب ہوتا ہے۔ اس میں وقف املاک کی دیکھ بھال کرنے والے متولی کوٹے سے دو ممبرمنتخب کیے جاتے ہیں۔ اس الیکشن میں وہی متولی ووٹ دے سکتے ہیں، جن کے وقف کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ روپئے سے زیادہ ہو۔ اسی متولی کوٹے سے وسیم رضوی اور سید فیضی ممبرمنتخب کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

شیعہ وقف بورڈ میں دو ممبر وکیل کوٹے سے آتے ہیں جن میں اودھ بارایسوسی ایشن سے منتخب ہوکر جاتے ہیں۔ بار کونسل میں بھی شیعہ فرقہ سے کوئی رکن نہیں ہے۔ اس کوٹے میں دوعہدوں پر سینئر وکلاء کو نامزد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ شیعہ وقف بورڈ کے لئے تین ممبران کو ریاستی حکومت نامزد کرتی ہے جس میں ایک سابق پی سی ایس افسر، ایک اسلامی اسکالر اور ایک سماجی کارکن شامل ہوتے ہیں۔ دو ایم پی کوٹے سے موجودہ ایم پی یا سابق ایم پی منتخب ہو کر آتے ہیں۔ جن میں سے ابھی نور بانو منتخب ہو کر آئی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک رکن کو نامزد کیا جائے گا۔ ایسے ہی دو ممبر یوپی قانون ساز کونسل کوٹے سے منتخب ہوتے ہیں جن میں موجودہ ممبراسمبلی/ ایم ایل سی یا سابق رکن ہو۔ موجودہ وقت میں شیعہ فرقہ کے دو ایم ایل سی ہیں جن میں ریاستی وزیر محسن رضا اور بقل نواب شامل ہیں۔

Published: undefined

محسن رضا ریاستی وزیر کے عہدے پر ہیں اس لئے وہ بورڈ کے رکن نہیں بن سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں بقل نواب کو ہی بورڈ کا ممبر نامزد کیے جانے کے آثار ہیں۔ حالانکہ وقف بورڈ میں سبھی ممبران کا شیعہ ہونا ضروری ہے۔ ایسے میں اگر ایم پی یا ایم ایل اے موجودہ وقت میں شیعہ فرقہ سے نہیں ہیں تو ان کی جگہ دوسرے ممبران کو حکومت نامزد کرسکتی ہے۔ اس کے بعد انہیں 11 ممبران کے ذریعہ شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین کا انتخاب ہوتا ہے۔ وسیم کے ممبر منتخب کیے جانے کے بعد ایک بار پھر بورڈ کا چیئرمین بننے کی راہ کھلتی نظر آرہی ہے۔ مگر یہ راہ ابھی آسان نہیں ہے کیونکہ اس میں کئی پیچ ہیں۔ حکمراں بی جے پی اقلیتی مورچہ اور ریاستی حکومت سے زیادہ شیعہ فرقہ کی اکثریت نہیں چاہتی کہ وقف املاک کے گھپلے میں سی بی آئی جانچ کا سامنا کر رہے وسیم رضوی کے ہاتھ میں پھرشیعہ وقف بورڈ کی کمان جائے۔ اس لئے بورڈ کی تشکیل نو میں وسیم کا مخالف خیمہ بھی پوری طرح سے سرگرم ہے۔ وہیں وسیم بھی چیئرمین بننے کے لئے اپنی گوٹیاں بچھانے میں لگے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ آبادی کے لحاظ سے ملک کے تقریباً سب سے بڑے صوبہ اترپردیش میں شیعہ وقف بورڈ کی 8 ہزار سے زیادہ املاک ہیں۔ جس کی دیکھ بھال متولی کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ اتنا ہی نہیں ان وقف املاک کی قیمت تقریباً 75 لاکھ کروڑ روپئے سے بھی زیا دہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین کے عہدے کولے کر ہمیشہ سے زبردست رسہ کشی ہوتی رہی ہے۔ ایسے میں اب دیکھنا ہے کہ وسیم رضوی کس طرح سے شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین کے لئے سیاسی گوٹیاں بچھانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ وہیں دوسری طرف وسیم کو ووٹ دے کر وقف بورڈ کا ممبرمنتخب کرنے والے اوقاف کے متولیوں کے خلاف شیعہ فرقہ میں زبردست ناراضگی ہے۔ سوشل میڈیا پر وسیم کے حامیوں پر ہرطرف سے لعنت و ملامت کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

بتایا جا رہا ہے کہ جن متولیوں نے وسیم کو ووٹ دیا ہے انہیں سماج میں زبردست مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دو روز قبل مبینہ طور پرالہ آباد میں ایک شیعہ متولی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے لوگوں نے اسے سڑک پر دوڑایا اور’مارو....کو‘ کے نعرے لگاتے ہوئے اس کے سماجی بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ قوم کی ناراضگی کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوے سوشل میڈیا پر ویڈیوز کی بھرمار ہوگٔی ہے جس میں شیعہ اوقاف کے کئی متولی ہاتھوں میں قرآن اٹھائے قسم کھاتے نظر آرہے ہیں کہ انہوں نے وسیم کو ووٹ نہیں دیا ہے۔ ان حالات میں لوگ یہی سوال کر رہے ہیں کہ جب وسیم کو کسی نے ووٹ نہیں دیا ہے تو وہ ممبر کیسے منتخب ہوگیا؟ کیا اس سب میں ریاستی حکومت کوئی کھیل کھیلناچاہتی ہے تاکہ شیعہ فرقہ آپس میں لڑجائے اور حکومت اپنے منصوبے میں کامیاب ہوجائے؟۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined