ہریانہ اسمبلی انتخابات کے لیے سیاسی سرگرمیاں کافی تیز ہوگئی ہیں۔ سبھی پارٹیاں زور آزمائی کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور اپنی اپنی جیت کے دعوے کر رہی ہیں۔ اس درمیان ایک پروگرام میں ہریانہ اسمبلی انتخابات پر سابق مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے بھی کئی اہم باتیں کہیں ہیں۔
Published: undefined
'اے بی پی' کے شکھر سمیلن میں پوچھے گئے ایک سوال پر کہ کیا کسان تحریک اور پہلوانوں کے معاملے سے بی جے پی کو نقصان ہوگا؟ اسمرتی نے جواب دیتے ہوئے کہا "حکومت ہند نے غیر جانبداری سے معاملے کی جانچ کرائی، ان کے مطالبات پر توجہ دی، ابھی معاملہ عدالت میں ہے اس لیے اس پر زیادہ تبصرہ نہیں کروں گی۔"
Published: undefined
اسمرتی ایرانی نے انٹرویو کے دوران بڑے معاملوں سے بی جے پی کو ریاست میں نقصان کی بات کو یکسر خارج کر دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ہریانہ اسمبلی انتخابات کے دوران کجریوال کے جیل سے باہر آنے کا کتنا اثر ہوگا؟ اس پر انہوں نے کہا "مجھے لگتا ہے کہ انہیں دہلی کی خدمت کے لیے منتخب کیا گیا ہے، پہلے یہاں کام کرکے دکھائیں۔ یہاں پر نہ صرف نالیاں چوک ہیں، نہ صرف جھگیاں توڑی جا رہی ہیں، نہ صرف غریب کنبہ پریشان ہیں، کیونکہ یہاں آپ کی حکومت ہے۔" اگر وہ اپنی آئینی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں تو پہلے ان کی جوابدہی دہلی کے عوام کے تئیں بنتی ہے۔ انہوں نے جھگی والوں کو بہتر زندگی کا وعدہ کیا تھا جو اب تک پورا نہیں ہوا ہے۔
Published: undefined
اسمرتی ایرانی نے کجریوال پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ہریانہ اسمبلی انتخابات کی بات کریں تو انہیں نہیں لگتا کہ کوئی اس آدمی کی راہ دیکھ رہا ہے جو شراب گھوٹالے میں جیل گیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کی دہلی میں تین اسمبلی انتخابات میں اور ایک بار میونسپل کارپوریشن میں جیت کی بات کہہ کر ہریانہ انتخابات پر سابق وزیر سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ آپ اس پروگرام کی جگہ سے 10 کیلومیٹر کی دوری پر ہی کیمرہ لے کر چلیں تو پتہ چل جائے گا کہ انتخاب میں کیے گئے وعدے اور عوام کی خدمت کرنے میں کتنا فرق ہے۔
Published: undefined
بی جے پی رہنما سے گفتگو کے دوران جب خواتین پہلوانوں کے معاملے میں بی جے کی خاموشی پر سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ کس کھلاڑی نے کب میٹنگ کی اور کیا کہا اس پر نہیں بولوں گی۔ اگر بولوں گی تو کجریوال کو چھوڑیے آج وہی ہیڈلائنس بن جائے گی۔ معاملہ ابھی عدالت میں زیر سماعت ہے اس لیے اس پر تبصرہ نہیں کروں گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined